تنہائیوں کی گود میں پل کر بڑا ہوا
تنہائیوں کی گود میں پل کر بڑا ہوا بچپن سے اپنے آپ سنبھل کر بڑا ہوا غیروں کو اپنا مان کے جیتا رہا ہوں میں اس راہ پل صراط پہ چل کر بڑا ہوا میں نے کبھی بھی رات سے شکوہ نہیں کیا ہر شب کسی چراغ سا جل کر بڑا ہوا پتھر سے کوئی واسطہ مطلب نہ تھا مگر ہر آئنے کی آنکھ میں کھل کر بڑا ہوا مخمل ...