Nasim Shamail Puri

نسیم شمائل پوری

نسیم شمائل پوری کی غزل

    ہاتھ پھیلائے تھے تم نے مجھ کو تنہا دیکھ کر

    ہاتھ پھیلائے تھے تم نے مجھ کو تنہا دیکھ کر اب خفا ہوتے ہو کیوں زخم تمنا دیکھ کر چاندنی راتوں میں اکثر اس گلی کے موڑ پر چونک اٹھتا ہے کوئی اپنا ہی سایہ دیکھ کر یہ نظر کی تشنگی یہ سلسبیل حسن یار جی سلگتا ہے لبوں کے پاس دریا دیکھ کر یاد آ جاتا ہے نا سفتہ امیدوں کا مآل ڈھلتے سایوں ...

    مزید پڑھیے