Naseer Turabi

نصیر ترابی

قبول پاکستانی سیریل ہمسفر کے ٹائٹل گیت اور غزل "وہ ہمسفر تھا مگر۔۔۔۔۔۔ کے مشہور شاعر

Pakistani poet famous for the ghazal “Wo hamsafar tha magar…” in the famous Pakistani TV serial “Hamsafar”

نصیر ترابی کی غزل

    ہمرہی کی بات مت کر امتحاں ہو جائے گا

    ہمرہی کی بات مت کر امتحاں ہو جائے گا ہم سبک ہو جائیں گے تجھ کو گراں ہو جائے گا جب بہار آ کر گزر جائے گی اے سرو بہار ایک رنگ اپنا بھی پیوند خزاں ہو جائے گا ساعت ترک تعلق بھی قریب آ ہی گئی کیا یہ اپنا سب تعلق رائیگاں ہو جائے گا یہ ہوا سارے چراغوں کو اڑا لے جائے گی رات ڈھلنے تک یہاں ...

    مزید پڑھیے

    مثل صحرا ہے رفاقت کا چمن بھی اب کے

    مثل صحرا ہے رفاقت کا چمن بھی اب کے جل بجھا اپنے ہی شعلوں میں بدن بھی اب کے خار و خس ہوں تو شرر خیزیاں دیکھوں پھر سے آنکھ لے آئی ہے اک ایسی کرن بھی اب کے ہم تو وہ پھول جو شاخوں پہ یہ سوچیں پہروں کیوں صبا بھول گئی اپنا چلن بھی اب کے منزلوں تک نظر آتا ہے شکستوں کا غبار ساتھ دیتی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    رچے بسے ہوئے لمحوں سے جب حساب ہوا

    رچے بسے ہوئے لمحوں سے جب حساب ہوا گئے دنوں کی رتوں کا زیاں ثواب ہوا گزر گیا تو پس موج بے کناری تھی ٹھہر گیا تو وہ دریا مجھے سراب ہوا سپردگی کے تقاضے کہاں کہاں سے پڑھوں ہنر کے باب میں پیکر ترا کتاب ہوا ہر آرزو مری آنکھوں کی روشنی ٹھہری چراغ سوچ میں گم ہیں یہ کیا عذاب ہوا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    انجیل رفتگاں کی حدیثوں کے ساتھ ہوں

    انجیل رفتگاں کی حدیثوں کے ساتھ ہوں عیسیٰ نفس ہوں اور صلیبوں کے ساتھ ہوں پابند رنگ و نقش ہوں تصویر کی طرح میں بے حجاب اپنے حجابوں کے ساتھ ہوں اوراق آرزو پہ بہ عنوان جاں کنی میں بے نشاں سی چند لکیروں کے ساتھ ہوں شاید یہ انتظار کی لو فیصلہ کرے میں اپنے ساتھ ہوں کہ دریچوں کے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    اس کڑی دھوپ میں سایہ کر کے

    اس کڑی دھوپ میں سایہ کر کے تو کہاں ہے مجھے تنہا کر کے میں تو ارزاں تھا خدا کی مانند کون گزرا مرا سودا کر کے تیرگی ٹوٹ پڑی ہے مجھ پر میں پشیماں ہوں اجالا کر کے لے گیا چھین کے آنکھیں میری مجھ سے کیوں وعدۂ فردا کر کے لو ارادوں کی بڑھا دی شب نے دن گیا جب مجھے پسپا کر کے کاش یہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی آواز نہ آہٹ نہ خیال ایسے میں

    کوئی آواز نہ آہٹ نہ خیال ایسے میں رات مہکی ہے مگر جی ہے نڈھال ایسے میں میرے اطراف تو گرتی ہوئی دیواریں ہیں سایۂ عمر رواں مجھ کو سنبھال ایسے میں جب بھی چڑھتے ہوئے دریا میں سفینہ اترا یاد آیا ترے لہجے کا کمال ایسے میں آنکھ کھلتی ہے تو سب خواب بکھر جاتے ہیں سوچتا ہوں کہ بچھا دوں ...

    مزید پڑھیے

    صبا کا نرم سا جھونکا بھی تازیانہ ہوا

    صبا کا نرم سا جھونکا بھی تازیانہ ہوا یہ وار مجھ پہ ہوا بھی تو غائبانہ ہوا اسی نے مجھ پہ اٹھائے ہیں سنگ جس کے لیے میں پاش پاش ہوا گھر نگار خانہ ہوا جھلس رہا تھا بدن گرمئ نفس سے مگر ترے خیال کا خورشید شامیانہ ہوا خود اپنے ہجر کی خواہش مجھے عزیز رہی یہ تیرے وصل کا قصہ تو اک بہانہ ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ لیتے ہیں اب اس بام کو آتے جاتے

    دیکھ لیتے ہیں اب اس بام کو آتے جاتے یہ بھی آزار چلا جائے گا جاتے جاتے دل کے سب نقش تھے ہاتھوں کی لکیروں جیسے نقش پا ہوتے تو ممکن تھا مٹاتے جاتے تھی کبھی راہ جو ہمراہ گزرنے والی اب حذر ہوتا ہے اس راہ سے آتے جاتے شہر بے مہر! کبھی ہم کو بھی مہلت دیتا اک دیا ہم بھی کسی رخ سے جلاتے ...

    مزید پڑھیے

    دیا سا دل کے خرابے میں جل رہا ہے میاں

    دیا سا دل کے خرابے میں جل رہا ہے میاں دیے کے گرد کوئی عکس چل رہا ہے میاں یہ روح رقص چراغاں ہے اپنے حلقے میں یہ جسم سایہ ہے اور سایہ ڈھل رہا میاں یہ آنکھ پردہ ہے اک گردش تحیر کا یہ دل نہیں ہے بگولہ اچھل رہا ہے میاں کبھی کسی کا گزرنا کبھی ٹھہر جانا مرے سکوت میں کیا کیا خلل رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    درد کی دھوپ سے چہرے کو نکھر جانا تھا

    درد کی دھوپ سے چہرے کو نکھر جانا تھا آئنہ دیکھنے والے تجھے مر جانا تھا راہ میں ایسے نقوش کف پا بھی آئے میں نے دانستہ جنہیں گرد سفر جانا تھا وہم‌ و ادراک کے ہر موڑ پہ سوچا میں نے تو کہاں ہے مرے ہم راہ اگر جانا تھا آگہی زخم نظارہ نہ بنی تھی جب تک میں نے ہر شخص کو محبوب نظر جانا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2