Naseem Shahjahanpuri

نسیم شاہجہانپوری

نسیم شاہجہانپوری کی غزل

    قلب وارفتہ محبت میں کہیں ایسا نہ ہو

    قلب وارفتہ محبت میں کہیں ایسا نہ ہو جس کو تو اپنا سمجھتا ہے وہی بیگانہ ہو ہر ستم پر مسکرانا میری فطرت ہے مگر دیکھیے اس ضبط کا انجام کیا ہو کیا نہ ہو میں نے مانا آپ نے سب کچھ بھلا ڈالا مگر غیرممکن ہے کبھی میرا خیال آتا نہ ہو حسن کو یہ غم کہ جلوے ہو رہے ہیں بے نقاب عشق کو یہ فکر ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے عشق میں یہ حال زار رہتا ہے

    کسی کے عشق میں یہ حال زار رہتا ہے سکون پا کے بھی دل بے قرار رہتا ہے وہ مے کدہ میں بہت باوقار رہتا ہے جو بے خودی میں بھی کچھ ہوشیار رہتا ہے مجھے بہار گلستاں پہ ناز ہو کیوں کر مری نظر میں مآل بہار رہتا ہے دل حزیں غم دوراں سے آشنا نہ سہی تمہارے غم سے مگر ہمکنار رہتا ہے کوئی تو بات ...

    مزید پڑھیے

    ایک دھندلا سا ستارا بھی بہت ہوتا ہے

    ایک دھندلا سا ستارا بھی بہت ہوتا ہے شب غم میں یہ سہارا بھی بہت ہوتا ہے گردش وقت پہ کیا ہے مری بربادی میں ہاتھ در پردہ تمہارا بھی بہت ہوتا ہے بے قراران محبت کی تسلی کے لیے ان کا ادنیٰ سا اشارہ بھی بہت ہوتا ہے کیوں میں طوفان و تلاطم کی پناہیں ڈھونڈوں ڈوبنے کو تو کنارا بھی بہت ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی کے لمحات کا احساس ہوا ہے

    تنہائی کے لمحات کا احساس ہوا ہے جب تاروں بھری رات کا احساس ہوا ہے کچھ خود بھی ہوں میں عشق میں افسردہ و غمگیں کچھ تلخئ حالات کا احساس ہوا ہے کیا دیکھیے ان تیرہ نصیبوں کا ہو انجام دن میں بھی جنہیں رات کا احساس ہوا ہے وہ ظلم بھی اب ظلم کی حد تک نہیں کرتے آخر انہیں کس بات کا احساس ...

    مزید پڑھیے

    غنچوں کے تبسم پر ہم غور نہیں کرتے

    غنچوں کے تبسم پر ہم غور نہیں کرتے خاموش تکلم پر ہم غور نہیں کرتے ڈوبے کہ رہے کشتی دریائے محبت میں طوفان و تلاطم پر ہم غور نہیں کرتے کلیوں کے تبسم کی تقلید تو کرتے ہیں انجام تبسم پر ہم غور نہیں کرتے ان کے رخ تاباں کی دیکھی ہے جھلک جب سے مہر و مہ و انجم پر ہم غور نہیں کرتے غم ہو ...

    مزید پڑھیے

    نہ ارماں لے کے آیا ہوں نہ حسرت لے کے آیا ہوں

    نہ ارماں لے کے آیا ہوں نہ حسرت لے کے آیا ہوں دل بیتاب میں تیری محبت لے کے آیا ہوں نگاہوں میں ترے جلووں کی کثرت لے کے آیا ہوں یہ عالم ہے کہ اک دنیائے حیرت لے کے آیا ہوں لبوں پر خامشی آنکھوں میں آنسو دل میں بیتابی میں ان کی بزم عشرت سے قیامت لے کے آیا ہوں سر محشر اگر پرسش ہوئی مجھ ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوں تری نگاہ میں تو ہے مری نگاہ میں

    میں ہوں تری نگاہ میں تو ہے مری نگاہ میں عشق بھی ہے پناہ میں حسن بھی ہے پناہ میں جن کی طلب تھی معتبر مل گئیں ان کو منزلیں جن کی تلاش خام ہے آج بھی ہیں وہ راہ میں پاس بھی ہیں وہ دور بھی قرب بھی ہے فراق بھی کتنا حسیں ہے فاصلہ میرے دل و نگاہ میں عشق ہے وجہ دو جہاں عشق ہے روح دو جہاں خم ...

    مزید پڑھیے

    حسن مائل بہ ستم ہو تو غزل ہوتی ہے

    حسن مائل بہ ستم ہو تو غزل ہوتی ہے عشق بادیدۂ نم ہو تو غزل ہوتی ہے پھول برسائیں کہ وہ ہنس کے گرائیں بجلی کوئی بھی خاص کرم ہو تو غزل ہوتی ہے کبھی دنیا ہو کبھی تم کبھی تقدیر خلاف روز اک تازہ ستم ہو تو غزل ہوتی ہے دامن ضبط چھٹے چور ہو یا شیشۂ دل حادثہ کوئی اہم ہو تو غزل ہوتی ہے شکن ...

    مزید پڑھیے

    اس لیے جفاؤں پر مجھ کو مسکرانا تھا

    اس لیے جفاؤں پر مجھ کو مسکرانا تھا اور اس ستمگر کا حوصلہ بڑھانا تھا آنسوؤں کی قیمت جب موتیوں سے بڑھ کر تھی وہ مری محبت کا اور ہی زمانا تھا جب ستم سے ڈرتے تھے اب کرم سے ڈرتے ہیں یہ بھی اک زمانہ ہے وہ بھی اک زمانا تھا زندگی نے لوٹا ہے زندگی کو دانستہ موت سے شکایت کیا موت کا بہانا ...

    مزید پڑھیے

    مانوس ہو چکے ہیں ترے آستاں سے ہم

    مانوس ہو چکے ہیں ترے آستاں سے ہم اب زندگی بدل کے اٹھیں گے یہاں سے ہم تنہائیاں دلوں کی بھلا کس طرح مٹیں کچھ اجنبی سے آپ ہیں کچھ بدگماں سے ہم اب عالم سکوت ہی روداد عشق ہے کچھ عرض حال کر نہیں سکتے زباں سے ہم ہے راز بحر عشق عجب حیرت آفریں یہ دیکھنا ہے ڈوب کے ابھریں کہاں سے ہم برباد ...

    مزید پڑھیے