چاند تاروں کو ضیا دیتا ہے
چاند تاروں کو ضیا دیتا ہے مجھ کو مجھ سے وہ ملا دیتا ہے یوں بھی ہوتا ہے کبھی رات گئے یک بیک مجھ کو جگا دیتا ہے آنکھ کھولوں تو وہ ہنستا ہے بہت خواب دیکھوں تو ڈرا دیتا ہے چھپتا پھرتا ہے نگاہوں سے میری درد بھی کتنا بڑا دیتا ہے اس سے پوچھوں جو کبھی اس کا پتا اپنی آواز سنا دیتا ...