نقاش کاظمی کی غزل

    سکوت شب میں اندھیروں کو مسکرانے دے

    سکوت شب میں اندھیروں کو مسکرانے دے بجھے چراغ تو پھر جسم و جاں جلانے دے دکھوں کے خواب نما نیم وا دریچوں میں وفور‌ کرب سے تاروں کو جھلملانے دے جلانا چاہے اگر چاہتوں کا سورج بھی بدن کے شہر کو اس دھوپ میں جلانے دے تو اپنے سنگ نما روح کے سفینے کو غم وفا کے سمندر میں ڈوب جانے دے مرے ...

    مزید پڑھیے

    ہر نئی شام یہ احساس ہوا ہو گویا

    ہر نئی شام یہ احساس ہوا ہو گویا میرا سایہ مرے پیکر سے بڑا ہو گویا تیرے لہجے میں تو تھی ہی تری تلوار کی کاٹ تیری یادوں میں بھی اب زہر ملا ہو گویا پچھلے موسم میں سبھی گریہ کناں تھے مگر اب چشم خوں رنگ میں سیلاب رکا ہو گویا چاند نکلا تو مری ذات کو اندازہ ہوا اس نے چپکے سے مرا نام لیا ...

    مزید پڑھیے

    پھیلا کے سر پہ درد کی چادر چلا گیا

    پھیلا کے سر پہ درد کی چادر چلا گیا اک شخص میری روح پہ نشتر چلا گیا مجھ سے خطا ہوئی تھی کہ ایسی مرا خدا ناراض ہو کے شہر سے باہر چلا گیا شیشے لہولہان پڑے ہیں جو فرش پر کھڑکی پہ کوئی مار کے پتھر چلا گیا باہر کا شور اتنا گراں تھا کہ بہر امن ہر شخص اپنی ذات کے اندر چلا گیا ٹھہرا تھا آ ...

    مزید پڑھیے

    زخم اپنا سا کام کر نہ جائے

    زخم اپنا سا کام کر نہ جائے پھر درد کی لے بکھر نہ جائے جب اس کی نگاہ اس طرف ہے کیوں میری نظر ادھر نہ جائے ہے فصل جنوں کی آمد آمد پیڑوں کا لباس اتر نہ جائے اب مجھ سے نہ مل کہ زہر میرا نس نس میں ترے اتر نہ جائے مدت سے ملا نہیں ہوں اس سے وہ میرے بغیر مر نہ جائے ایسا تو نہیں کہ لوٹ ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹا ہے آج ابر جو اس آن بان سے

    ٹوٹا ہے آج ابر جو اس آن بان سے برسے گا کل لہو بھی ترے آسمان سے یہ کس کے دل کی آگ سے جلتے ہیں بام و در شعلے سے اٹھ رہے ہیں بدن کے مکان سے سورج کی تیز دھوپ سے شاید اماں ملے رکتی ہے غم کی دھوپ کہیں سائبان سے چہروں پہ گرد آنکھوں میں نیندیں فضا خموش سستا رہے ہیں لوگ سفر کی تکان سے ہے ...

    مزید پڑھیے

    دل یہ کہتا ہے کہ رویا جائے

    دل یہ کہتا ہے کہ رویا جائے آنکھ کے پیالوں کو دھویا جائے لے اڑا خواب تو آنکھوں سے کوئی اب نہ آرام سے سویا جائے ہار جب ٹوٹ کے بکھرے ہر سو آنسوؤں کو ہی پرویا جائے دھیان کا شہر تو کھونے کا نہیں آؤ اس شہر میں کھویا جائے رات ہنستی ہے تو شبنم بن کر دامن دل کو بھگویا جائے ہے یہ نقاشؔ ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ لمحہ بیت چکا ہے اب جو تم پچھتاؤ تو کیا

    لمحہ لمحہ بیت چکا ہے اب جو تم پچھتاؤ تو کیا بھولی بسری یادیں سب کے آگے بھی دہراؤ تو کیا کون پرایا درد سمیٹے کون کسی کا یار بنے اپنا زخم ہے اپنا پیارے لوگوں کو دکھلاؤ تو کیا پہلے تو تم آگ لگا کر سب کچھ جلتا چھوڑ گئے دیواریں تاریک ہوئی ہیں اب اس گھر میں آؤ تو کیا اس کا چہرہ اس کی ...

    مزید پڑھیے