حق جو مانگا تو مرے ہاتھ میں کشکول دیا
حق جو مانگا تو مرے ہاتھ میں کشکول دیا آج اس نے مرے احساس کا در کھول دیا میرے ہونٹوں کو سخاوت کے قصیدے دے کر ہر گلی جا کے بجانے کو مجھے ڈھول دیا چن کے ہر ایک وفا اور مروت میری مجھ کو تحقیر کی میزان میں کیوں تول دیا میرے لقمے پہ نظر ایسے پڑی تھی اس کی زہر سا اک مرے احساس میں بس گھول ...