Naqqash Abidi

نقاش عابدی

نقاش عابدی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    حق جو مانگا تو مرے ہاتھ میں کشکول دیا

    حق جو مانگا تو مرے ہاتھ میں کشکول دیا آج اس نے مرے احساس کا در کھول دیا میرے ہونٹوں کو سخاوت کے قصیدے دے کر ہر گلی جا کے بجانے کو مجھے ڈھول دیا چن کے ہر ایک وفا اور مروت میری مجھ کو تحقیر کی میزان میں کیوں تول دیا میرے لقمے پہ نظر ایسے پڑی تھی اس کی زہر سا اک مرے احساس میں بس گھول ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ خالی سر بازار لیے پھرتی ہے

    ہاتھ خالی سر بازار لیے پھرتی ہے روح میں سینکڑوں آزار لیے پھرتی ہے بے خبر ہے کہ نہیں ہاتھ میں پھوٹی کوڑی ماں جسے گود میں بیمار لیے پھرتی ہے ایک دوشیزہ نمائش کا سہارا لے کر کتنے بے شکل خریدار لیے پھرتی ہے نوچ کر اپنی حیا اوڑھ کے چہرے پہ فریب ایک گمراہ سا کردار لیے پھرتی ہے حسرت ...

    مزید پڑھیے

    آؤ جو ٹوٹے ہوئے خواب ہیں تقسیم کریں

    آؤ جو ٹوٹے ہوئے خواب ہیں تقسیم کریں جس کی قسمت میں جو گرداب ہیں تقسیم کریں تم مرے نام پہ جی لینا میں تم پر مر کر جینے مرنے کے جو آداب ہیں تقسیم کریں خشک آنکھوں میں جو مرجھا گئے ان کی کلیاں آس کے پھول جو شاداب ہیں تقسیم کریں وہ نگاہیں بھی جو نمناک تھیں وقت رخصت منتظر اور جو بے آب ...

    مزید پڑھیے

    ہم سفر یاد ہیں اس کے جو سفر ختم ہوا

    ہم سفر یاد ہیں اس کے جو سفر ختم ہوا جانے کب کون سی سازش ہو یہ ڈر ختم ہوا بے سبب سب کو ہی سبقت کے جنوں نے مارا ایسے بکھرے ہیں کہ رشتوں کا اثر ختم ہوا اعتبار اٹھتے ہی یہ کیسا تغیر آیا دل کا ویران مکاں رہ گیا گھر ختم ہوا شاخ ہی شاخ کی دشمن تھی ثمر کیا دیتا پھولنے پھلنے سے پہلے ہی شجر ...

    مزید پڑھیے

    روح میری الگ ہے جان الگ

    روح میری الگ ہے جان الگ ذات کا ناتواں مکان الگ ہر طرف پھیلتی ہوئی کرنیں اک اندھیرے کا خاندان الگ ایک ذرہ ہوں اور کچھ بھی نہیں ہوں بہت کچھ ہے یہ گمان الگ قید ہیں آنکھ میں کئی سپنے اور ہے فکر کی اڑان الگ اک طرف شور خانۂ دل میں عقل رہتی ہے بے زبان الگ کر رہا ہے نصیب کی باتیں اور ...

    مزید پڑھیے

تمام