وہ جو محو تھے سر آئنہ پس آئنہ بھی تو دیکھتے
وہ جو محو تھے سر آئنہ پس آئنہ بھی تو دیکھتے کبھی روشنی میں وہ تیرگی کو چھپا ہوا بھی تو دیکھتے تو یہ جان لیتے کہ سچ ہے کیا یہ جو فرد جرم ہے سب غلط وہ جو پڑھ کے متن ہی رہ گئے کبھی حاشیہ بھی تو دیکھتے سر آب جو رہے تشنہ لب تو یہ ضبط غم کی ہے انتہا مرے حال پہ تھے جو نکتہ چیں مرا حوصلہ بھی ...