زباں خموش ہے معدوم ہو گئی آواز
زباں خموش ہے معدوم ہو گئی آواز نہ جانے کون سے صحرا میں کھو گئی آواز پرانی یادوں کی دہلیز پر کھڑا ہوں میں تمام دامن دل کو بھگو گئی آواز بھٹک رہا ہوں میں کب سے سراب کے پیچھے قریب آ کے بہت دور ہو گئی آواز تمام شکوے گلے ختم ہو گئے پل میں پھر آج داغ جدائی کے دھو گئی آواز سمجھ سکے گا ...