ہو رہی ہے رات دن ہر سمت سے یلغار اب
ہو رہی ہے رات دن ہر سمت سے یلغار اب
لڑ رہا ہے بس اکیلا ہی سپہ سالار اب
مجھ کو جس کی جستجو تھی میرا دشمن مل گیا
میں ہوں اپنے آپ ہی سے برسر پیکار اب
ایک مرکز پر سمٹ کر رہ گئی ہے زندگی
جذب ہے دیوار ہی میں سایۂ دیوار اب
آپ دروازوں پہ دستک دے رہے ہیں کس لیے
جائیے اس شہر میں کوئی نہیں بیدار اب
بچ کے طوفاں سے نکلنے کی کوئی صورت نہیں
ڈوبتی کشتی کا کر لیں آخری دیدار اب