ہستی کوئی ایسی بھی ہے انساں کے سوا اور
ہستی کوئی ایسی بھی ہے انساں کے سوا اور مذہب کا خدا اور ہے مطلب کا خدا اور پھر ٹھہر گیا قافلۂ درد سنا ہے شاید کوئی رستے میں مری طرح گرا اور اک جرعۂ آخر کی کمی رہ گئی آخر جتنی وہ پلاتے گئے آنکھوں نے کہا اور منبر سے بہت فصل ہے میدان عمل کا تقریر کے مرد اور ہیں مردان وغا اور اللہ ...