Naiyer Masud

نیر مسعود

ممتاز ترین جدید افسانہ نگار ، قدیم لکھنؤ کے ثقافتی تناظر میں اسرار بھری کہانیاں لکھنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ تنقیدی مضامین اور سوانحی کتابیں بھی تصنیف کیں۔

Prominent short story writer, known for writing fictional narratives of the traditional mores of Lucknowi life and times. Also wtote critical and autobiographical books.

نیر مسعود کی رباعی

    عطر کافور

    (۱) عطر بنانے کا وہ پیچیدہ اور نازک فن جو قدیم زمانوں سے چلا آرہا ہے اور اب ختم ہونے کے قریب ہے، بلکہ شاید ختم ہو چکا، میں نے نہیں سیکھا۔ مصنوعی خوشبوئیں تیار کرنے کے نئے طریقوں سے بھی میں واقف نہیں، اس لئے میرے بنائے ہوئے عطر کسی کی سمجھ میں نہیں آتے اور اسی لئے ان کی نقل ...

    مزید پڑھیے

    مراسلہ

    مکرمی! آپ کے موقر اخبار کے ذریعے میں متعلقہ حکام کو شہر کے مغربی علاقے کی طرف متوجہ کرانا چاہتا ہوں۔ مجھے بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج جب بڑے پیمانے پر شہر کی توسیع ہو رہی ہے اور ہر علاقے کے شہریوں کو جدید ترین سہولتیں بہم پہنچائی جا رہی ہیں، یہ مغربی علاقہ بجلی اور پانی ...

    مزید پڑھیے

    ندبہ

    (۱) میں نے بے حاصل مشغلوں میں زندگی گزاری ہے۔ اب اپنا زیادہ وقت یہ سوچنے میں گزارتاہوں کہ مجھے ان مشغلوں سے کیاحاصل ہوا۔ یہ میرا نیا اورشاید آخری اور شاید سب سے بے حاصل مشغلہ ہے۔ برسوں تک میں ملک میں ادھر سے ادھر گھومتاپھرا۔ مقصدشاید یہ تھا کہ اپنے چھوٹے بڑے شہروں سے واقفیت ...

    مزید پڑھیے

    سلطان مظفر کا واقعہ نویس

    (۱) اب جبکہ سلطان مظفرکے مقبرے کو اس کی زندگی ہی میں اتنی شہرت حاصل ہوگئی ہے کہ دور دور سے لوگ اسے دیکھنےآتے ہیں، مجھ کو حکم ہوا ہے کہ اس کی تعمیر کا واقعہ لکھوں۔ اس حکم کے ساتھ میری خانہ نشینی کازمانہ ختم ہوتا ہے۔ یہ بات کہ سلطان کا مقبرہ تعمیر ہوگیا ہے، مجھے سلطان ہی سے معلوم ...

    مزید پڑھیے

    وقفہ

    یہ نشان ہمارے خاندان میں پشتوں سے ہے۔ بلکہ جہاں سے ہمارے خاندان کا سراغ ملنا شروع ہوتا ہے وہیں سے اس کا ہمارے خاندان میں موجود ہونا بھی ثابت ہوتا ہے۔ اس طرح اس کی تاریخ ہمارے خاندان کی تاریخ کے ساتھ ساتھ چلتی ہے۔ ہمارے خاندان کی تاریخ بہت مربوط اور قریب قریب مکمل ہے، اس لیے کہ ...

    مزید پڑھیے

    ساسان پنجم

    دور دور تک پھیلے میدانوں میں بکھری ہوئی ان کوہ پیکر سنگی عمارتوں کے بننے میں صدیاں لگ گئی تھیں اور ان کو کھنڈر ہوئے بھی صدیاں گذر گئی تھیں۔ خیال پرست سیاح ان کھنڈروں کے چوڑے دروں، اونچے زینوں اور بڑے بڑے طاقوں کو حیرت سے دیکھتے اور ان زمانوں کا تصور کرتے تھے جب گذشتہ بادشاہوں کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2