ناہید قاسمی کی نظم

    انفرادیت

    تمہیں یہ عذر ہے تم کو جو دی گئی ہے زمیں وہ مختصر ہے بہت جو بازوؤں میں سمیٹو تو وہ سمٹ جائے اسی لیے ہو تم احساس کم تری کا شکار اور ان کو کتنی ارادت سے دیکھتے ہو جنہیں زمیں ملی ہے حدود نگاہ سے بھی بہت دور دور پھیلی ہوئی سنو زمیں کی وسعت تو کوئی چیز نہیں جو نسل آئے گی کل وہ حدیں نہ ...

    مزید پڑھیے

    واپسی

    مصلحت ایک سہیلی میری اس نے تمہاری سوچ پہ پابندی عائد کی تھی میں نے اس کا دل رکھنے کو حامی بھر لی تھی لیکن مجھے اکیلا پا کر کل اک ننھا منا بھید بھرا لمحہ کلکاری بھرتا آیا اس نے جس کی انگلی تھام رکھی تھی وہ تو تم تھے آنکھوں میں شامیں اتری تھیں گھنی گھنی پلکوں کے پیچھے اک نارنجی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2