ناہید قاسمی کی نظم

    قریب و دور

    1 مجھ سے انجان بنے دور بہت دور سہی سامنے بیٹھا نظر آتا ہے مجھ کو محسوس یہ ہوتا ہے مری عمر کے سارے لمحے تتلیاں بن کے تری سمت اڑے جاتے ہیں اور ترے چار طرف رنگ در رنگ کئی ہالے بناتے ہوئے لہراتے ہیں پھول چن چن کے پلٹ آتے ہیں مجھے مہکاتے ہیں 2 مجھ سے انجان بنے پاس بہت پاس سے تو جب گزرے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    انوکھی شہزادی

    مانا میں اک شہزادی ہوں جو قیدی ہے لیکن میرے دل میں شہزادے کی چاہ کا کوئی تیر نہیں ہے میری آنکھیں اس کی راہ نہیں تکتی ہیں پھر بھی دیو کی قید سے چھٹ کر دور ہرے کھیتوں، نیلے دریاؤں، شفقی بادلوں، گاتے طائروں خوشبوؤں سے لدے ہوئے جھونکوں کو چھونا چاہوں چومنا چاہوں ان میں گھل مل جانا ...

    مزید پڑھیے

    ترغیب

    پیارے سورج تم تو اپنا چہرہ آسمان پر تیرتے تاروں کے آئینوں ہی میں ڈھونڈتے رہتے ہو پر میری بھی اک بات سنو یہ جو آنکھ میں روشن تارے ہیں اور یہ جو گالوں پر بہتے ہوئے تارے ہیں اور یہ جو پھول پھول کی پتی پتی پر ٹھہرے ہوئے تارے ہیں اور یہ جو ریت سے جھانکتے تارے ہیں اور یہ جو ندیا کی لہروں ...

    مزید پڑھیے

    بنجر دل سیراب کرو

    میرا دل میدانوں جیسا وسعت سے بھرپور لیکن وہ تو صدی صدی کی قرن قرن کی دھول سمیٹے ویراں ویراں اجڑا اجڑا بنجر بنجر رہتا ہے آؤ! نس نس دکھتے لوگو! آنسوؤں کی گھنگھور گھٹائیں لے کر آؤ میرے دل پر آ کر امڈو ایسے ٹوٹ کے برسو جیسے ساون برسے میرا دل سیراب کرو میرا دل سیراب ہوا تو تم دیکھو ...

    مزید پڑھیے

    ایک روشن جواں جستجو

    جستجو کا نڈر قافلہ مشعلیں تھام کر، رات کو چیرتا ہنستا گاتا ہوا، اپنی منزل کی جانب روانہ ہوا سب کے چہروں پر روشن ہوئیں کاوشیں کھوجی آنکھوں میں جھلمل ستارے جلے کتنی روشن فضا کتنی روشن فضا!! آؤ اپنے قدم تیز کر لیں کہ وہ سامنے اپنی محنت کا پودا تناور شجر بن گیا پر یہ روشن فضا میں ...

    مزید پڑھیے

    شکوے کی شام

    رخصت ہوتے سورج کی کرنوں کا آنچل تھامے تھامے میں بھی چھت پر جا پہنچی تھی مرے گلے شکوہ تو سارے گونگے بن بیٹھے تھے اور میری کچھ کہتی آنکھیں بارہ دری کی چلمن کے حالوں میں پھنستی تھیں پھر کیوں گاؤں سے جاتے جاتے گلی کے موڑ پہ رکتے رکتے تم نے اوپر، میری جانب دیکھا تھا اور تمہارا اٹھتا ...

    مزید پڑھیے

    رکھوالا

    جانے کس جنگل سے آ کر بھیڑیوں گیدڑوں، لومڑیوں نے تیری حدود میں اپنے ٹھکانے ڈھونڈ لیے ہیں لیکن تیرے گھر میں کلی کلی کو چومتا تتلی تتلی آنکھ مچولی کھیلتا میمنوں اور خرگوشوں کو ہمراہ لیے اک ننھا سا بچہ تجھ کو اب بھی شہر بنائے ہوئے ہے

    مزید پڑھیے

    یاد دہانی

    اندھی رات کے آتے ہی سب چپ چاپ سے اک گوشے میں سمٹ گئے پر میں نے اپنی کٹیا کی تاریکی سے جنگ کی ٹھانی خود کو اک مٹکی کے دیے میں ڈھال دیا تب چھوٹے سے آنگن میں ننھی منی مسکاتی کرنوں نے جھومر ڈالا سب کے روشن روشن چہرے ہنسنے لگے لیکن صبح کے جاگتے ہی مری تھکی تھکی سی ننھی منی کرنوں کو ...

    مزید پڑھیے

    تسلی

    اپنی اپنی راہوں پر مدت تک چلتے چلتے آج اچانک اک چوراہے پر جو تم سے میل ہوا تو میں نے تیری گہری آنکھوں میں جھانکا اور چونک اٹھی ان میں تپتے صحراؤں کا بسیرا تھا اور دور دور تک ویرانے تھے ریت کے دھندلے دھندلے بادل اڑتے پھرتے تھے لیکن میں نے ایک لمحے کو یہ منظر بھی دیکھ لیا کہ تپتے ...

    مزید پڑھیے

    عکس در عکس

    نہ چاند ماتھا نہ تارا ٹھوڑی نہ جھیل آنکھیں، نہ پھول لب ہیں نہ آنچ عزم و یقیں کی دل میں نقوش رخ اتنے مٹ گئے ہیں، نقوش کب ہیں اے آئینے وقت کے! تجھے ایک بار بھی اک حسیں چہرہ نہ دے سکے ہم مگر ہیں ہم اب بھی عکس تیرا وہ عکس ہی تو ہمارا سچ ہے ہماری آنکھیں بجھی ہوئی ہیں مگر یہی تو ہیں تیری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2