Nahid Qamar

ناہید قمر

ناہید قمر کے تمام مواد

1 غزل (Ghazal)

    جس کی طلب میں عمر کا سودا نہیں ہوا

    جس کی طلب میں عمر کا سودا نہیں ہوا اس خواب کا سراب بھی اپنا نہیں ہوا اپنی صلیب سر پہ لیے چل رہے ہیں لوگ شہر سزا میں کوئی کسی کا نہیں ہوا کہنے کو جی سنبھل تو گیا ہے مگر کہیں اک درد ہے کہ جس کا مداوا نہیں ہوا اس نے مرے بغیر گزاری ہے زندگی اس آگہی کا زہر گوارا نہیں ہوا اب بھی ہے ...

    مزید پڑھیے

4 نظم (Nazm)

    بجھا رت

    یہ میرے دل کی پگڈنڈی پہ چلتی نظم ہے کوئی کہ سیل وقت کی بھٹکی ہوئی اک لہر سا لمحہ جو آنچل پر ستارے اور ان آنکھوں میں آنسو ٹانک دیتا ہے ستاروں کی چمک اور آنسوؤں کی جھلملاہٹ میں کسی احساس گم گشتہ سے لکھا باب ہے شاید کوئی سیلاب ہے شاید یا اک بے نام سی رسم تعلق کا تراشا خواب ہے شاید جو ...

    مزید پڑھیے

    کوئی زندگی تھی گمان سی

    کیا کوئی خبر آئے زندگی کے ترکش میں جتنے تیر باقی تھے میری بے دھیانی سے دل کی خوش گمانی سے ساز باز کرتے ہی روح میں اتر آئے دھند اتنی گہری ہے کچھ پتا نہیں چلتا خواب کے تعاقب میں کون سے زمانوں سے کتنے آسمانوں سے ہم گزر کے گھر آئے فصل گل کی باتیں بھی اب کہاں رہیں ممکن عمر کی کہانی ...

    مزید پڑھیے

    مہلت

    ابھی ٹھہرو ابھی سے اس تعلق کا کوئی عنوان مت سوچو ابھی تو اس کہانی میں محبت کے ادھورے باب کی تکمیل ہونے تک نظر کی دھوپ میں رکھے ہوئے خوابوں کے سارے ذائقے تبدیل ہونے تک بہت سے موڑ آنے ہیں مجھے ان سے گزرنے دو ذرا محسوس کرنے دو کہ میرے پاؤں کے نیچے زمیں نے رنگ بدلا ہے مرے لہجے میں اپنا ...

    مزید پڑھیے

    عدم خواب کے خواب میں

    چھان کر دیکھ لی ریگ دشت زیاں ڈھونڈ پائے نہ ہم دوسرا آسماں اجنبی موسموں کی اڑانوں میں ٹوٹے پروں کی طرح ہم جئے بھی تو کیا کس نے دیکھا ہمیں چشم نم کے کناروں پہ ٹھہرے ہوئے منظروں کی طرح رات کی آنکھ سے بہہ گئے خواب بھی ہم بھی معدوم کی ان سلی نیند میں یاد کے طاق میں اب تمنا کی لو کا نشاں ...

    مزید پڑھیے