نفیس بانو کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    دیدۂ بینا ہے تو ہوگی ہی جلوہ آشنا

    دیدۂ بینا ہے تو ہوگی ہی جلوہ آشنا قطرہ دریا آشنا تو صحرا ذرہ آشنا یوں تو کہنے کو سبھی ہیں ایک دنیا آشنا دل ہی جانے ہے یہاں اب کون کس کا آشنا عطر کتنے استعاروں نے کیا ان سے کشید شاخ پر ہیں جھومتے یہ پھول شعلہ آشنا اکتفا نان جویں پر اب کیا جاتا نہیں لذت کام و دہن ہے من و سلویٰ ...

    مزید پڑھیے

    ماہیٔ ریگ ہوں گھر میرا سمندر کر دے

    ماہیٔ ریگ ہوں گھر میرا سمندر کر دے موج در موج کی طغیانی مقدر کر دے بے حسی کی ہے قبا روح کے تن پر یارب اس کو احساس کی خوشبو سے معطر کر دے اک زمانے سے دیا ہی نہ جلا اس گھر میں دل کو ایقان کی مشعل سے منور کر دے کتنا پایاب ہے گہرائی عطا کر یا رب دشت افکار کو اک روز سمندر کر دے وہ کسی ...

    مزید پڑھیے

    محبتوں میں ہتھیلی پہ لے کے سر آئے

    محبتوں میں ہتھیلی پہ لے کے سر آئے بلا کشان جنوں کیسے بے خطر آئے تلاش وہ کرے خوشیاں کہ شوق ہے اس کا غموں کو لے کے جیوں مجھ کو یہ ہنر آئے میں جاگوں خواب سے تو سامنے اسے دیکھوں مرے نصیب میں ایسی کوئی سحر آئے ذلیل کر ہی دیا اس نے میرے جذبوں کو وہ جس پہ ہم تو سبھی کچھ نثار کر آئے یہ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تو نے کبھی خود کو سنوارا بھی نہیں

    زندگی تو نے کبھی خود کو سنوارا بھی نہیں جھلملاتا ترے ماتھے پہ ستارا بھی نہیں سر ٹکایا ہی تھا دیوار پہ آنکھیں چھلکیں آج وہ وقت ہے تنکے کا سہارا بھی نہیں گاؤں کے کچے مکاں بوڑھے شجر یاد آئے شہر بے درد میں اب میرا گزارا بھی نہیں لفظ نے آہیں بھریں اور قلم بھی رویا درد کاغذ پہ ابھی ...

    مزید پڑھیے