منزل ہے تو اک رستۂ دشوار میں گم ہے
منزل ہے تو اک رستۂ دشوار میں گم ہے رستہ ہے تو پیچ و خم دل دار میں گم ہے جس دین سے ملتا تھا خدا خانۂ دل میں ملا کے سجائے ہوئے بازار میں گم ہے اجزائے سفر ورطۂ حیرت میں پڑے ہیں رفتار ابھی صاحب رفتار میں گم ہے سائل ہیں کہ امڈے ہی چلے آتے ہیں پیہم وہ شوخ مگر اپنے ہی دیدار میں گم ...