Naeem Akhtar

نعیم اختر

نعیم اختر کی غزل

    سچ تو یہ ہے کہ اسے دھوپ نے گرمایا تھا

    سچ تو یہ ہے کہ اسے دھوپ نے گرمایا تھا ہاں وہ پودا جو تری چھاؤں میں کمھلایا تھا رات کس نے مری تنہائی کو مہکایا تھا بوئے گل آئی تھی یا تیرا خیال آیا تھا دیکھنے والے وہ منظر نہیں بھولے اب تک میں کبھی آپ کی آنکھوں میں نظر آیا تھا کتنے قصوں کو دیا جنم ترے اشکوں نے میں بہت خوش تھا کہ ...

    مزید پڑھیے

    نشاط آرزو کا اور کیا انجام لکھوں گا

    نشاط آرزو کا اور کیا انجام لکھوں گا اسے بھی اک نہ اک دن حسرت ناکام لکھوں گا مری روداد دل کی ابتدا تم انتہا بھی تم تمہارا تذکرہ کیسے برائے نام لکھوں گا قلم کی روشنائی جانے کیا الزام دے مجھ کو میں اپنی صبح کے اوراق پر جب شام لکھوں گا کتاب عشق جب بھی زندگی لکھوائے گی مجھ سے وفا کے ...

    مزید پڑھیے

    صبا و گل کو مہ‌ و نجم کو دوانہ کیا

    صبا و گل کو مہ‌ و نجم کو دوانہ کیا مری سرشت نے ہر رنگ کو نشانہ کیا وہی بہار جسے تم بہار کہتے ہو سلوک ہم سے بہت اس نے باغیانہ کیا جہاں بھی تیز ہواؤں نے ساتھ چھوڑ دیا غبار راہ نے اپنا وہیں ٹھکانہ کیا ہم آخر اس کے خد و خال دیکھتے کیسے ہمیشہ اس نے قریب آنے سے بہانہ کیا سخنوری کی ...

    مزید پڑھیے