سچ تو یہ ہے کہ اسے دھوپ نے گرمایا تھا
سچ تو یہ ہے کہ اسے دھوپ نے گرمایا تھا ہاں وہ پودا جو تری چھاؤں میں کمھلایا تھا رات کس نے مری تنہائی کو مہکایا تھا بوئے گل آئی تھی یا تیرا خیال آیا تھا دیکھنے والے وہ منظر نہیں بھولے اب تک میں کبھی آپ کی آنکھوں میں نظر آیا تھا کتنے قصوں کو دیا جنم ترے اشکوں نے میں بہت خوش تھا کہ ...