Nadir Shahjahanpuri

نادر شاہجہاں پوری

  • 1890 - 1963

نادر شاہجہاں پوری کی غزل

    مانگنا کام مجھ سوالی کا

    مانگنا کام مجھ سوالی کا بخشنا تیری ذات عالی کا کیوں گرایا ہے اپنی نظروں سے حکم کر دے مری بحالی کا تو ہی وہ پھول ہے جو ہے محبوب پتے پتے کا ڈالی ڈالی کا بات جو بھی کہو وہ صاف کہو کام کیا فضل احتمالی کا جل بجھوں گا بھڑک کے دم بھر میں میں ہوں گویا دیا دوالی کا نادرؔ ایسا کلام ہے ...

    مزید پڑھیے

    جو درد جگر میں کمی ہو تو جانوں

    جو درد جگر میں کمی ہو تو جانوں قیامت اگر ملتوی ہو تو جانوں مقدر نہ میرا بگڑ کر بنے گا کسی کی بھی بگڑی بنی ہو تو جانوں مجھے تیری فرقت میں جو بے کلی ہے تجھے بھی وہی بے کلی ہو تو جانوں شب غم میں کل میں نے تارے گنے ہیں ذرا آنکھ میری لگی ہو تو جانوں رقیبوں کی ہر بات کرتے ہو پوری مرے ...

    مزید پڑھیے

    مرے مٹنے پہ گر تو بھی مٹا ہوتا تو کیا ہوتا

    مرے مٹنے پہ گر تو بھی مٹا ہوتا تو کیا ہوتا تجھے بھی صبر اے دل آ گیا ہوتا تو کیا ہوتا چلے آتے ہیں لاکھوں سرفروشی کی تمنا میں ترا کوچہ اگر دار الشفا ہوتا تو کیا ہوتا عدم سے میں نہ آتا اس جہاں میں غم اٹھانے کو اگر ہستی مجھے تیرا پتا ہوتا تو کیا ہوتا تجھی پہ منصفی ہے لے تو ہی انصاف ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اپنی کامیاب نہیں

    زندگی اپنی کامیاب نہیں غم دوراں کا کچھ حساب نہیں درد جس میں نہ ہو وہ دل کیسا ناز جس میں نہ ہو شباب نہیں موج دریا کو چاہئے تیزی جو اٹھائے نہ سر حباب نہیں دوست تیری حریم اقدس میں ایک بندہ ہی باریاب نہیں خواب مرگ آئے گا ضرور اک دن یہ حقیقت ہے کوئی خواب نہیں تیرے باب قبول پر یا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی اس ظالم کو سمجھاتا نہیں

    کوئی اس ظالم کو سمجھاتا نہیں وہ ستم کرنے سے باز آتا نہیں دشت غم میں کب مرا نقش قدم ہر قدم پہ آنکھ دکھلاتا نہیں درد فرقت سے زباں دانتوں میں ہے کیا کہوں کچھ بھی کہا جاتا نہیں چشم دل سے دیکھ اسے تو دیکھ لے چشم ظاہر سے نظر آتا نہیں صبر شوق وصل جاناں کیا کروں پر لگا کر بھی اڑا جاتا ...

    مزید پڑھیے

    لٹ گیا دل کہاں نہیں معلوم

    لٹ گیا دل کہاں نہیں معلوم کیا ہوا ہے زیاں نہیں معلوم اب قفس میں ہی رہنے دے صیاد تھا کہاں آشیاں نہیں معلوم تو ہی آ کر سکھا دے او بلبل مجھ کو طرز فغاں نہیں معلوم آپ ہی سے فقط ہے دلچسپی اور دلچسپیاں نہیں معلوم وائے تقدیر کیا قیامت ہے جائے درد نہاں نہیں معلوم یاد ہونے لگی کہاں ...

    مزید پڑھیے

    کئے قرار مگر بے قرار ہی رکھا

    کئے قرار مگر بے قرار ہی رکھا ہمیں تو آپ نے امیدوار ہی رکھا پس فنا بھی فلک نے غبار ہی رکھا نہ رکھی خاک نہ سنگ مزار ہی رکھا کسی کے درد جدائی نے ہم کو جیتے جی مثال ابر سیہ اشک بار ہی رکھا میں تیغ یار کا کیوں کر نہ دم بھروں جس نے مزے خلش کے دئیے دل فگار ہی رکھا ملا نہ چین کبھی ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    ہم دل فدا کریں کہ تصدق جگر کریں

    ہم دل فدا کریں کہ تصدق جگر کریں جو بھی کہیں حضور وہی عمر بھر کریں کچھ اب تو آپ چارۂ درد جگر کریں مجھ پر نہیں تو اپنے کرم پر نظر کریں کچھ بات ہے لبوں پہ جو مہر سکوت ہے کرنے کو نالے شام سے ہم تا سحر کریں طول شب فراق سے گھبرا گیا ہے جی اے کاش آپ قصہ مرا مختصر کریں لے چپکے چپکے کام ...

    مزید پڑھیے

    کون کہتا ہے غم مصیبت ہے

    کون کہتا ہے غم مصیبت ہے یہ بھی مولا کی خاص رحمت ہے لوگ کیوں زندگی پہ مرتے ہیں میرے حق میں تو یہ قیامت ہے حیلہ جوئی ہے اس کی رحمت کی کب عبادت کوئی عبادت ہے شکر نعمت کا جب نہیں کرتا کیوں مصیبت کی پھر شکایت ہے مجھ سے بد تر بہت ہیں عالم میں قابل رشک میری حالت ہے قلب مومن نہ غم سے ...

    مزید پڑھیے

    وہ کبھی مائل وفا نہ ہوا

    وہ کبھی مائل وفا نہ ہوا میرا چاہا ہوا برا نہ ہوا مر گئے وصل دل ربا نہ ہوا مدعا حسب مدعا نہ ہوا اس سے مضموں بندھا نہ چوٹی کا زلف جاناں پہ جو فدا نہ ہوا قید مرقد ملی پس مردن جان دے کر بھی میں رہا نہ ہوا تو نے یا رب زباں تو دی مجھ کو شکر تیرا مگر ادا نہ ہوا دم نکلتا بتوں پہ کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2