مانگنا کام مجھ سوالی کا

مانگنا کام مجھ سوالی کا
بخشنا تیری ذات عالی کا


کیوں گرایا ہے اپنی نظروں سے
حکم کر دے مری بحالی کا


تو ہی وہ پھول ہے جو ہے محبوب
پتے پتے کا ڈالی ڈالی کا


بات جو بھی کہو وہ صاف کہو
کام کیا فضل احتمالی کا


جل بجھوں گا بھڑک کے دم بھر میں
میں ہوں گویا دیا دوالی کا


نادرؔ ایسا کلام ہے میرا
صاد ہے جس پہ لا زوالی کا