دھرتی ماتا
یاد ہے مجھ کو جب میں چڑھ کر ایک پہاڑی کی چوٹی پر شاخ پہ ایک درخت کے بیٹھا کرتا تھا میں تیرا نظارا کوسوں تک وہ تیرا شیوہ دھانی ماشی کا ہی بھورا کوسوں تک وہ تیرے میداں ستھرے صاف چٹیلے میداں چھٹکی چھٹکی جھاڑیاں اس پر قدرت کی گل کاریاں اس پر تال تلیاں دریا ریتی باغ چمن آبادی ...