Nadir Kakorvi

نادر کاکوری

نادر کاکوری کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    پھیر لیتا ہے مکدر ہو کے منہ جس سے کہیں

    پھیر لیتا ہے مکدر ہو کے منہ جس سے کہیں ہائے جو جی پر گزرتی ہے وہ ہم کس سے کہیں مانع عرض تمنا کیوں نہ ہو رشک رقیب ان سے ہم کہنے نہ پائیں ان کے مونس سے کہیں نادرؔ اس محفل میں ہیں وہ نام کے صدر انجمن آپ کو کہنا ہو جو کچھ اہل مجلس سے کہیں

    مزید پڑھیے

    شکایت کر کے غصہ اور ان کا تیز کرنا ہے

    شکایت کر کے غصہ اور ان کا تیز کرنا ہے ابھی تو گفتگوئے مصلحت آمیز کرنا ہے یہ دنیا جائے آسائش نہیں ہے آزمائش ہے یہاں جو سختیاں تجھ پر پڑیں انگیز کرنا ہے غزل خوانی کو تو اس بزم میں آیا نہیں نادرؔ تجھے یاں وعظ کہنا پند سود آمیز کرنا ہے

    مزید پڑھیے

    اب نہ حسرت نہ پاس ہے دل میں (ردیف .. ا)

    اب نہ حسرت نہ پاس ہے دل میں کوئی بھی اس مکان میں نہ رہا کیا شکایت جو کٹ گئے گاہک مال ہی جب دکان میں نہ رہا مر کے رہنا پڑا اب اس میں آہ جیتے جی جس مکان میں نہ رہا نادرؔ افسوس قدر دان سخن ایک ہندوستان میں نہ رہا

    مزید پڑھیے

    کدورت بڑھ کے آخر کو نکلتی ہے فغاں ہو کر

    کدورت بڑھ کے آخر کو نکلتی ہے فغاں ہو کر زمیں یہ سر پر آ جاتی ہے اک دن آسماں ہو کر مرے نقش قدم نے راہ میں کانٹے بچھائے ہیں بتائیں تو وہ گھر غیروں کے جائیں گے کہاں ہو کر خدا سے سرکشی کی پیر زاہد اس قدر تو نے کہ تیرا تیر سا قد ہو گیا ہے اب کماں ہو کر کوئی پوچھے کہ میت کا بھی تم کچھ ...

    مزید پڑھیے

1 نظم (Nazm)

    دھرتی ماتا

    یاد ہے مجھ کو جب میں چڑھ کر ایک پہاڑی کی چوٹی پر شاخ پہ ایک درخت کے بیٹھا کرتا تھا میں تیرا نظارا کوسوں تک وہ تیرا شیوہ دھانی ماشی کا ہی بھورا کوسوں تک وہ تیرے میداں ستھرے صاف چٹیلے میداں چھٹکی چھٹکی جھاڑیاں اس پر قدرت کی گل کاریاں اس پر تال تلیاں دریا ریتی باغ چمن آبادی ...

    مزید پڑھیے