Nadeem Goyai

ندیم گویائی

ندیم گویائی کی غزل

    دھواں سا کوئی ہواؤں میں سرسرائے گا کچھ

    دھواں سا کوئی ہواؤں میں سرسرائے گا کچھ پھر اس کے بعد تجھے بھی نظر نہ آئے گا کچھ میں جانتا ہوں کہاں تک ہے دسترس اس کی جو بیت جائے وہی سب پہ آزمائے گا کچھ فصیل سنگ کی محدودیت ہلاکت ہے اڑا دے خود کو ہوا میں تو سنسنائے گا کچھ تو پانیوں میں ذرا ایسے ہاتھ پاؤں نہ مار نکلنا دور رہا اور ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنے ساتھ کوئی ایسی چال چل جاؤں

    میں اپنے ساتھ کوئی ایسی چال چل جاؤں ہر اک حصار سے بچتا ہوا نکل جاؤں تمام سمت ہواؤ بکھیر دو مجھ کو سمٹتی ریت ہوں دیوار میں نہ ڈھل جاؤں کچھ ایسا لوچ مرے درمیان پیدا کر ہر ایک چوٹ پہ اک گیند سا اچھل جاؤں کسی کے جسم میں پیوست ہو نہ جاؤں کہیں میں کیوں نہ کانچ کی سب کرچیاں نگل ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے کون سی ساعت میں ہو گیا غائب

    نہ جانے کون سی ساعت میں ہو گیا غائب جو اندرون ٹٹولا تو لاپتہ غائب کدھر کو جاؤں ہواؤں کی قید سے چھٹ کر زمین تنگ ہوئی اور راستا غائب وہ ایک ابر کی مانند میرے اوپر سے ہوا کے ساتھ اڑا اور ہو گیا غائب کسی بھی طور برابر نہ ہو سکی تقسیم جو ایک سامنے آیا تو دوسرا غائب

    مزید پڑھیے