Nadeem ahmad

ندیم احمد

تنقید نگار اور شاعر

Critic & Poet

ندیم احمد کی غزل

    خاک اطراف میں اڑتی ہے بہت پانی دے

    خاک اطراف میں اڑتی ہے بہت پانی دے اس مسافت کو بھی ایک خطۂ بارانی دے کچھ دنوں دشت بھی آباد ہوا چاہتا ہے کچھ دنوں کے لیے اب شہر کو ویرانی دے یا مجھے مملکت عشق کی شاہی سے نواز یا مجھے پھر سے وہی بے سر و سامانی دے میری دانائی نے رکھا نہ کہیں کا مجھ کو میرے مولا تو مجھے پھر وہی ...

    مزید پڑھیے

    منہ اندھیرے ہی کوئی گھر سے نکلتا ہوا تھا

    منہ اندھیرے ہی کوئی گھر سے نکلتا ہوا تھا ایک منظر تھا کہ منظر سے نکلتا ہوا تھا ایک خلقت کہ نہ ہونے میں پھنسی جاتی تھی اور میں ہونے کے چکر سے نکلتا ہوا تھا کچھ تو وہ خود ہی چلا آیا تھا باہر باہر اور کچھ میں بھی اب اندر سے نکلتا ہوا تھا خوب روشن سی کوئی چیز مرے سامنے تھی اور دھواں ...

    مزید پڑھیے

    مری نظر کو در و بام پر لگایا ہوا ہے

    مری نظر کو در و بام پر لگایا ہوا ہے چلو کسی نے مجھے کام پر لگایا ہوا ہے وہ اور ہوں گے جو صحرا میں پا بہ جولاں ہیں مجھے تو شہر نے احکام پر لگایا ہوا ہے اگر وہ آیا تو اس بار صبح مانوں گا بہت دنوں سے مجھے شام پر لگایا ہوا ہے کبھی تو لگتا ہے یہ عذر لنگ ہے ورنہ مجھے تو کفر نے اسلام پر ...

    مزید پڑھیے

    پانے کی طرح کا نہ تو کھونے کی طرح کا

    پانے کی طرح کا نہ تو کھونے کی طرح کا ہونا بھی یہاں پر ہے نہ ہونے کی طرح کا معلوم نہیں نیند کسے کہتے ہیں لیکن کرتا تو ہوں اک کام میں سونے کی طرح کا ہنسنے کی طرح کا کوئی موسم مرے باہر منظر مرے اندر کوئی رونے کی طرح کا ایسی کوئی حالت ہے کہ مدت سے بدن کو اک مرحلہ درپیش ہے ڈھونے کی طرح ...

    مزید پڑھیے

    ایک تو کاوش جگر بھی کروں

    ایک تو کاوش جگر بھی کروں اور پھر منت ثمر بھی کروں عشق میں خیر تھا جنوں لازم اب کوئی دوسرا ہنر بھی کروں سوچتا ہوں ترے تعاقب میں خود کو رسوائے بال و پر بھی کروں پہلے بن مانگے زندگی دے دی اور پھر شرط ہے بسر بھی کروں شعر لکھوں بھی اور لوگوں میں شاعری اپنی مشتہر بھی کروں لفظ و ...

    مزید پڑھیے

    یاد پڑتا تو نہیں کب مرا دیکھا ہوا ہے

    یاد پڑتا تو نہیں کب مرا دیکھا ہوا ہے ایسا لگتا ہے کہ یہ سب مرا دیکھا ہوا ہے اور اس بت کی پرستش میں نیا کچھ بھی نہیں اور کیوں دیکھوں اسے جب مرا دیکھا ہوا ہے موت کچھ میرے لیے لائے تو لائے شاید زندگی کا تو سبھی ڈھب مرا دیکھا ہوا ہے اس دفعہ عشق کے جنگل سے نکل آؤں گا راہ کا سارا فسوں ...

    مزید پڑھیے

    جہاں پہ ہوتا ہوں اکثر وہاں نہیں ہوتا

    جہاں پہ ہوتا ہوں اکثر وہاں نہیں ہوتا وہیں تلاش کرو میں جہاں نہیں ہوتا اگر تمہاری زباں سے بیاں نہیں ہوتا مرا وجود کبھی داستاں نہیں ہوتا بچھڑ گیا تھا وہ ملنے سے پیشتر ورنہ میں اس طرح سے کبھی رائیگاں نہیں ہوتا نظر بچا کے نکلنا تو چاہتا ہوں مگر وہ کس جگہ سے ہے غائب کہاں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    رکنا پڑے گا اور بھی چلنے کے نام پر

    رکنا پڑے گا اور بھی چلنے کے نام پر گرتی رہے گی خلق سنبھلنے کے نام پر پھنستا گیا ہوں اور نکلنے کی سعی میں آفت مزید آئی ہے ٹلنے کے نام پر یہ کیا طلسم ہے کہ ابھرنے کے شوق میں آواز دب گئی ہے نکلنے کے نام پر دل کا شجر تو اور بھی پلنے کی آڑ میں مرجھا گیا ہے پھولنے پھلنے کے نام پر وہ جا ...

    مزید پڑھیے