Muzaffar Razmi

مظفر رزمی

اپنے شعر ’ یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے‘ کے لیے مشہور

Famous for his sher, 'Ye jabr bhi dekha hai taarikh ki nazron ne, lamhon ne khata ki thi sadiyon ne saza payi.'

مظفر رزمی کی غزل

    ناکامی قسمت کا گلہ چھوڑ دیا ہے

    ناکامی قسمت کا گلہ چھوڑ دیا ہے تدبیر سے تقدیر کا رخ موڑ دیا ہے وہ جرم بھی اک عظمت کردار ہے جس نے ٹوٹا ہوا اک رشتۂ دل جوڑ دیا ہے دل ڈوب چلا آخر شب خشک ہیں آنکھیں آ جا کہ ستاروں نے بھی دم توڑ دیا ہے بہتے ہوئے دیکھے ہیں ادھر وقت کے دھارے رخ ہم نے ارادوں کا جدھر موڑ دیا ہے فن کار کا ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم غم میں کس زندہ دلی سے

    ہجوم غم میں کس زندہ دلی سے مسلسل کھیلتا ہوں زندگی سے قریب آتے ہیں لیکن بے رخی سے پرانے دوست بھی ہیں اجنبی سے فرشتے دم بخود ابلیس حیراں توقع یہ کہاں تھی آدمی سے نظام عصر نو یہ کہہ رہا ہے اندھیرے پھیلتے ہیں روشنی سے چلے آئے حرم سے مے کدے میں پریشاں ہو گئے جب زندگی سے لگی ہے آگ ...

    مزید پڑھیے

    خود پکارے گی جو منزل تو ٹھہر جاؤں گا

    خود پکارے گی جو منزل تو ٹھہر جاؤں گا ورنہ خوددار مسافر ہوں گزر جاؤں گا آندھیوں کا مجھے کیا خوف میں پتھر ٹھہرا ریت کا ڈھیر نہیں ہوں جو بکھر جاؤں گا زندگی اپنی کتابوں میں چھپا لے ورنہ تیرے اوراق کے مانند بکھر جاؤں گا میں ہوں اب تیرے خیالات کا اک عکس جمیل آئینہ خانے سے نکلا تو ...

    مزید پڑھیے

    کوئی سوغات وفا دے کے چلا جاؤں گا

    کوئی سوغات وفا دے کے چلا جاؤں گا تجھ کو جینے کی ادا دے کے چلا جاؤں گا میرے دامن میں اگر کچھ نہ رہے گا باقی اگلی نسلوں کو دعا دے کے چلا جاؤں گا تیری راہوں میں مرے بعد نہ جانے کیا ہو میں تو نقش کف پا دے کے چلا جاؤں گا میری آواز کو ترسے گا ترا رنگ محل میں تو اک بار صدا دے کے چلا جاؤں ...

    مزید پڑھیے

    مسئلے بھی مرے ہم راہ چلے آتے ہیں

    مسئلے بھی مرے ہم راہ چلے آتے ہیں حوصلے بھی مرے ہم راہ چلے آتے ہیں کچھ نہ کچھ بات مرے عزم سفر میں ہے ضرور قافلے بھی مرے ہم راہ چلے آتے ہیں جب بھی اے دوست تری سمت بڑھاتا ہوں قدم فاصلے بھی مرے ہم راہ چلے آتے ہیں غم مرے ساتھ نکلتے ہیں سویرے گھر سے دن ڈھلے بھی مرے ہم راہ چلے آتے ...

    مزید پڑھیے

    ابھی خاموش ہیں شعلوں کا اندازہ نہیں ہوتا

    ابھی خاموش ہیں شعلوں کا اندازہ نہیں ہوتا مری بستی میں ہنگاموں کا اندازہ نہیں ہوتا جدھر محسوس ہو خوشبو اسی جانب بڑھے جاؤ اندھیری رات میں رستوں کا اندازہ نہیں ہوتا جو صدیوں کی کسک لے کر گزر جاتے ہیں دنیا سے مورخ کو بھی ان لمحوں کا اندازہ نہیں ہوتا یہ رہبر ہیں کہ رہزن ہیں مسیحا ...

    مزید پڑھیے

    شام غم ہے تری یادوں کو سجا رکھا ہے

    شام غم ہے تری یادوں کو سجا رکھا ہے میں نے دانستہ چراغوں کو بجھا رکھا ہے اور کیا دوں میں گلستاں سے محبت کا ثبوت میں نے کانٹوں کو بھی پلکوں پہ سجا رکھا ہے جانے کیوں برق کو اس سمت توجہ ہی نہیں میں نے ہر طرح نشیمن کو سجا رکھا ہے زندگی سانسوں کا تپتا ہوا صحرا ہی سہی میں نے اس ریت پہ ...

    مزید پڑھیے

    یاد یہ کس کی آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

    یاد یہ کس کی آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا سارے ہی غم بھلا گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا زندگی کیا ہے غم ہے کیا سوچتے سوچتے یوں ہی مجھ کو ہنسی جو آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا شام فراق میں مجھے تیرے ہی غم کے فیض سے نیند اچانک آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا آج وفا کے ساز پر کون یہ عبرت سخن میری غزل سنا ...

    مزید پڑھیے

    اس راز کو کیا جانیں ساحل کے تماشائی

    اس راز کو کیا جانیں ساحل کے تماشائی ہم ڈوب کے سمجھے ہیں دریا تری گہرائی جاگ اے مرے ہمسایہ خوابوں کے تسلسل سے دیوار سے آنگن میں اب دھوپ اتر آئی چلتے ہوئے بادل کے سائے کے تعاقب میں یہ تشنہ لبی مجھ کو صحراؤں میں لے آئی یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے لمحوں نے خطا کی تھی ...

    مزید پڑھیے

    فراز دار پہ اک دن سجا کے دیکھ ہمیں

    فراز دار پہ اک دن سجا کے دیکھ ہمیں ہمیں ہیں اہل وفا آزما کے دیکھ ہمیں ہم ایک نقش محبت ہیں تیرے دامن پر مٹا سکے تو زمانے مٹا کے دیکھ ہمیں ہمیں بجھا کے اندھیروں میں کیوں بھٹکتا ہے چراغ راہ تھے ہم پھر جلا کے دیکھ ہمیں تجھے بھلانے کا وعدہ تو کر لیا ہم نے مگر یہ شرط ہے تو بھی بھلا کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2