Muzaffar Ali Syed

مظفر علی سید

اردو کے معروف نقاد، محقق اور مترجم

مظفر علی سید کی غزل

    قطرے میں بھی چھپے ہیں بھنور رقص کیجیے

    قطرے میں بھی چھپے ہیں بھنور رقص کیجیے قید صدف میں مثل گہر رقص کیجیے کیجے فسردگیٔ طبیعت کا کچھ علاج اس خاکداں میں مثل شرر رقص کیجیے اک نوجواں نے آج بزرگوں سے کہہ دیا ہوتی نہیں جو عمر بسر رقص کیجیے سوجے ہیں پاؤں آنکھ سے ہی تال دیجئے الجھا ہوا ہے تار نظر رقص کیجیے گردش میں اک ...

    مزید پڑھیے

    کیا غم جو فلک سے کوئی اترا نہ سر خاک

    کیا غم جو فلک سے کوئی اترا نہ سر خاک جز خاک نہیں کوئی یہاں چارہ گر خاک ملتی ہے شرابوں کی جگہ گرد بیاباں مے خانے کو جاتے ہیں تو کھلتا ہے در‌ خاک صحرا کو گلستان بڑے شوق سے کہہ لو یعنی شجر خاک سے توڑو ثمر خاک درمان‌ محبت ہے نشان کف پا بھی آنکھوں سے لگا کر کبھی دیکھو اثر‌ خاک آغوش ...

    مزید پڑھیے

    کام کوئی تو کبھی وقت سے آگے کر جا

    کام کوئی تو کبھی وقت سے آگے کر جا اے دل زندہ مرے مرنے سے پہلے مر جا ساغر چشم کو زہراب سے خالی کر دے اور جو بھرتا ہے تو پیمانۂ ہستی بھر جا تشنگی کم ہو مگر دور نہ ہونے پائے اپنے پیاسے کو نہ سیراب محبت کر جا خاک سے تا بہ فلک خواب کا پھیلا دامن کوئی کوشش نہ کہیں اور تمنا ہر جا تو ...

    مزید پڑھیے

    کون کہتا ہے مصیبت پر کبھی ماتم نہ کر

    کون کہتا ہے مصیبت پر کبھی ماتم نہ کر موت ہے اک پل کی ساری زندگی ماتم نہ کر غم نہ کر ان کے دریچوں پر چراغاں ہو گیا چلتی پھرتی ہے سدا سے روشنی ماتم نہ کر کربلا سے لے کے ریگستان سینائی تلک مٹ نہیں سکتی ہماری تشنگی ماتم نہ کر پھر سے مومن آتش نمرود میں ڈالے گئے ہے یہی سنت خلیل اللہ کی ...

    مزید پڑھیے

    سیدؔ تمہارے غم کی کسی کو خبر نہیں

    سیدؔ تمہارے غم کی کسی کو خبر نہیں ہو بھی خبر کسی کو تو سمجھو خبر نہیں موجود ہو تو کس لیے مفقود ہو گئے کن جنگلوں میں جا کے بسے ہو خبر نہیں اتنی خبر ہے پھول سے خوشبو جدا ہوئی اس کو کہیں سے ڈھونڈھ کے لاؤ خبر نہیں دل میں ابل رہے ہیں وہ طوفاں کہ الاماں چہرے پہ وہ سکون ہے مانو خبر ...

    مزید پڑھیے

    سنیے پیام شمس و قمر رقص کیجیے

    سنیے پیام شمس و قمر رقص کیجیے اس دائرے میں شام و سحر رقص کیجیے پاکیزگی فضا کی ترنم نسیم کا کیا چاندنی ہے پچھلے پہر رقص کیجیے تالی بجا رہے ہیں شگوفے نئے نئے آواز دے رہے ہیں شجر رقص کیجیے کیا چھپ چھپا کے چھت کے تلے ناچ میں مزا عریاں نکل کے در سے بدر رقص کیجیے جی چاہتا ہے آج ...

    مزید پڑھیے

    جوانی مگر اس قدر مستیاں

    جوانی مگر اس قدر مستیاں شب و روز شام و سحر مستیاں نہ دل میں ذرا بھی ندامت ہوئی مچاتے رہے رات بھر مستیاں ہواؤں میں لو تھرتھراتی رہی ادھر تھی حیا اور ادھر مستیاں ہوس کاریوں کو مسرت نہ کہہ محبت میں اتنی نہ کر مستیاں جوانی گنواتے ہیں جو زہد میں بڑھاپے میں کرتے ہیں خر ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک راہ سے آگے ہے خواب کی منزل

    ہر ایک راہ سے آگے ہے خواب کی منزل ترے حضور سے بڑھ کر غیاب کی منزل نہیں ہے آپ ہی مقصود اپنا جوہر ذات کہ آفتاب نہیں آفتاب کی منزل کچھ ایسا رنج دیا بچپنے کی الفت نے پھر اس کے بعد نہ آئی شباب کی منزل مسافروں کو برابر نہیں زمان و مکاں ہوا کا ایک قدم اور حباب کی منزل محبتوں کے یہ لمحے ...

    مزید پڑھیے

    بہت نحیف ہے طرز فغاں بدل ڈالو

    بہت نحیف ہے طرز فغاں بدل ڈالو نظام دہر کو نغمہ گراں بدل ڈالو دل گرفتہ تنوع ہے زندگی کا اصول مکاں کا ذکر تو کیا لا مکاں بدل ڈالو نہ کوئی چیز دوامی نہ کوئی شے محفوظ یقیں سنبھال کے رکھو گماں بدل ڈالو نیا بنایا ہے دستور عاشقی ہم نے جو تم بھی قاعدۂ دلبراں بدل ڈالو اگر یہ تختۂ گل ...

    مزید پڑھیے

    دہن میہمان میں کانٹے

    دہن میہمان میں کانٹے پہلوئے میزبان میں کانٹے خون تھوکے گا جو بھی کھائے گا آپ کے خاص دان میں کانٹے خوب روؤں کا کیا بھروسا ہے آن میں پھول آن میں کانٹے گل رخسار کی حفاظت کو اس نے لٹکائے کان میں کانٹے چبھ رہے ہیں مرے خیالوں کو باغ‌ جنت نشان میں کانٹے مسکراتی خموشیاں اس کی میرے ...

    مزید پڑھیے