قطرے میں بھی چھپے ہیں بھنور رقص کیجیے
قطرے میں بھی چھپے ہیں بھنور رقص کیجیے قید صدف میں مثل گہر رقص کیجیے کیجے فسردگیٔ طبیعت کا کچھ علاج اس خاکداں میں مثل شرر رقص کیجیے اک نوجواں نے آج بزرگوں سے کہہ دیا ہوتی نہیں جو عمر بسر رقص کیجیے سوجے ہیں پاؤں آنکھ سے ہی تال دیجئے الجھا ہوا ہے تار نظر رقص کیجیے گردش میں اک ...