Mushtaq Shad

مشتاق شاد

مشتاق شاد کی غزل

    زخم تھوڑی سی خوشی دے کے چلے جاتے ہیں

    زخم تھوڑی سی خوشی دے کے چلے جاتے ہیں خشک آنکھوں کو نمی دے کے چلے جاتے ہیں روز آتے ہیں اجالے مرے اندھے گھر میں روز اک تیرہ شبی دے کے چلے جاتے ہیں ان کرائے کے گھروں سے تو میں بے گھر اچھا نت نئی در بدری دے چلے جاتے ہیں ذائقہ مدتوں رہتا ہے مرے ہونٹوں پر وہ ذرا سی جو ہنسی دے کے چلے ...

    مزید پڑھیے

    لوگوں سے دور سیکڑوں لوگوں کے ساتھ ہوں

    لوگوں سے دور سیکڑوں لوگوں کے ساتھ ہوں میں موج کی طرح کئی موجوں کے ساتھ ہوں تنہا بھی ہوں سڑک پہ کسی پول کی طرح اور منسلک بھی دوسرے پولوں کے ساتھ ہوں تم کو تو چھاؤں کوئی گھنی چھاؤں چاہئے میں آج بھی جلے ہوئے پیڑوں کے ساتھ ہوں بس اک قدم اٹھا تو وہیں ٹوٹ جاؤں گا مثل حباب پاؤں کے ...

    مزید پڑھیے