Musarrat Jabeen Zeba

مسرت جبیں زیبا

مسرت جبیں زیبا کی غزل

    لہو فشاں ہیں ورق اور دل تپیدہ ہیں

    لہو فشاں ہیں ورق اور دل تپیدہ ہیں ادیب شہر کے اب بھی قلم بریدہ ہیں نہ اذن آہ و فغاں ہے کہ نوحۂ ہستی کسے سنائیں جو الفاظ خوں چکیدہ ہیں کبھی زبانیں نکل آئیں خارزاروں کی شجر چمن کے خموشی سے سر خمیدہ ہیں نہیں معاف میرے گھر میں جرم حق گوئی سنبھل کے دیکھ شہر میں جو سر کشیدہ ہیں بس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2