Musanna Rizvi

مثنی رضوی

  • 1928

مثنی رضوی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    نگری نگری گھوم کے دیکھا ہم کو لگے انجانے لوگ

    نگری نگری گھوم کے دیکھا ہم کو لگے انجانے لوگ اپنی اپنی سب کو پڑی ہے درد سے ہیں بیگانے لوگ کیسے کیسے گل ہیں کھلائے اہل خرد کی حکمت نے کون سنے گا بات ہماری ہم ٹھہرے دیوانے لوگ آگ لگانا کھیل تھا جن کا درد کے لالہ زاروں میں شعلۂ سوزاں سے لرزاں ہیں آج وہی فرزانے لوگ کس کی تمنا کون سے ...

    مزید پڑھیے

    ستم کی بات جہاں حرف معتبر ٹھہرے

    ستم کی بات جہاں حرف معتبر ٹھہرے نوائے درد وہاں کیوں نہ بے اثر ٹھہرے ہزار حیف کہ جو آگہی کے دشمن تھے ہمارے شہر میں وہ لوگ دیدہ ور ٹھہرے تمام عمر ستاتا رہا بس ایک خیال وہ خواب کاش ان آنکھوں میں عمر بھر ٹھہرے کبھی تو دل کو میسر سکون ہو یا رب کہیں تو جا کے یہ بھٹکی ہوئی نظر ...

    مزید پڑھیے