Murlidhar Sharma Talib

مرلی دھر شرما طالب

مرلی دھر شرما طالب کی غزل

    جو صحرا ہے اسے کیسے سمندر لکھ دیا جائے

    جو صحرا ہے اسے کیسے سمندر لکھ دیا جائے غزل میں کس طرح رہزن کو رہبر لکھ دیا جائے قلم کے دوش پر ہو امتحاں کا بوجھ جس حد تک مگر حق تو یہ ہے پتھر کو پتھر لکھ دیا جائے کسی انعام کی خاطر نہ ہوگا ہم سے یہ ہرگز کہ اک شاہین کو جنگلی کبوتر لکھ دیا جائے ستم کی داستاں کس روشنائی سے رقم ...

    مزید پڑھیے

    ڈوب کر اس کا بھنور کھولیں گے

    ڈوب کر اس کا بھنور کھولیں گے بحر ہستی کے گہر کھولیں گے پا بہ جولاں نہیں ہوتی ہمت آب جو اپنی ڈگر کھولیں گے لاکھ دیواریں اٹھیں زنداں میں ہم دریچہ تو مگر کھولیں گے روشنی چار طرف پھیلے گی آج وہ آنکھ جدھر کھولیں گے سب ستارے کھڑے ہیں صف باندھے آج لگتا ہے وہ در کھولیں گے ان فرشتوں ...

    مزید پڑھیے

    کسے اب داستاں اپنی سنائیں

    کسے اب داستاں اپنی سنائیں مقابل آئنہ کے بیٹھ جائیں جو آتا ہے گزر جاتا ہے پھر بھی زمین دل کی خاک اب کیوں اڑائیں ہزاروں لوگ تشنہ لب یہاں ہیں وضو کیسے کریں کیسے نہائیں اندھیرا ہی اندھیرا ہر طرف ہے چراغ دل کہاں تک ہم جلائیں اسی اک بات کا چرچا بہت ہے جسے ہم نے تو چاہا تھا ...

    مزید پڑھیے

    مری ڈگر سے بھی اک دن گزر کے دیکھ ذرا

    مری ڈگر سے بھی اک دن گزر کے دیکھ ذرا اے آسمان زمیں پر اتر کے دیکھ ذرا دھڑکنے لگتے ہیں دیوار و در بھی دل کی طرح کہ سنگ و خشت میں کچھ سانس بھر کے دیکھ ذرا ہر ایک عیب ہنر میں بدل بھی سکتا ہے حساب اپنے گناہوں کا کر کے دیکھ ذرا تو چپ رہے گا ترے ہاتھ پاؤں بولیں گے یقیں نہ آئے تو اک روز ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا کہ پہلے قریب ہونا بنا کے چلنا ہے فاصلہ پھر

    یہ کیا کہ پہلے قریب ہونا بنا کے چلنا ہے فاصلہ پھر کہ دشت قربت میں خود ہی کھونا تلاش کرنا ہے راستا پھر سفر ہوا تھا جہاں سے جاری اسی جگہ پر ہے لوٹنا پھر قدم قدم حادثوں سے لڑنا نہ ہم سے ہوگا یہ حوصلہ پھر اسے اداسی میں یاد کرنا کہ یاد کر کے اداس ہونا یہ پوچھ ہم سے ہے کتنا مشکل بکھرنا ...

    مزید پڑھیے

    وقت اچھا جو مرا تھا پہلے

    وقت اچھا جو مرا تھا پہلے ہر نظر کو میں بھلا تھا پہلے اب کہیں جا کے فسانہ سمجھا اس کے منہ سے نہ سنا تھا پہلے صرف ہم ہی نہ ہوئے تھے پاگل کچھ تو اس کو بھی ہوا تھا پہلے ہے زمیں بوس عمارت اتنی اس کا سینہ بھی تنا تھا پہلے زندگی کھا کے تھپیڑے بگڑی میں تو اتنا نہ برا تھا پہلے بعد میں دل ...

    مزید پڑھیے

    مزاج غم سمجھتا کیوں نہیں ہے

    مزاج غم سمجھتا کیوں نہیں ہے مرا ادراک مجھ سا کیوں نہیں ہے گرجتا ہے برستا کیوں نہیں ہے یہاں بادل بھی سچا کیوں نہیں ہے کہاں تک آئنوں کو ہم بدلتے ہمارا کچھ بھی اچھا کیوں نہیں ہے نہیں سنتا کھری اک بات کوئی کھرا سکہ بھی چلتا کیوں نہیں ہے سفر جاری ہے اور میں کس سے پوچھوں کوئی رستہ ...

    مزید پڑھیے

    جینے کی خواہشوں میں کئی بار مر گئے

    جینے کی خواہشوں میں کئی بار مر گئے یوں اپنی داستان کے کردار مر گئے کانٹے نکالنے میں ہی گزری ہے زندگی دل میں لیے ہی حسرت گلزار مر گئے اے زندگی یہ تیرا کرشمہ نہیں تو کیا ہم موت سے ہی پہلے کئی بار مر گئے موسم خزاں ہی کا تھا مگر حال یہ نہ تھا کیسی بہار آئی کہ اشجار مر گئے جس کی تلاش ...

    مزید پڑھیے

    ہماری پیاس کو اتنا جگایا ہے مقدر نے

    ہماری پیاس کو اتنا جگایا ہے مقدر نے کہ اک قطرے کو بھی دریا بنایا ہے مقدر نے کبھی طوفاں سے ٹکرائے کبھی موجوں سے لڑ بیٹھے ہمیں حالات سے لڑنا سکھایا ہے مقدر نے ہماری چاہتوں کی شب بھی گزری وقت سے پہلے ہمیں اک خواب ایسا بھی دکھایا ہے مقدر نے نہ کوئی آرزو ہے اب نہ کوئی جستجو مجھ ...

    مزید پڑھیے