جو صحرا ہے اسے کیسے سمندر لکھ دیا جائے
جو صحرا ہے اسے کیسے سمندر لکھ دیا جائے غزل میں کس طرح رہزن کو رہبر لکھ دیا جائے قلم کے دوش پر ہو امتحاں کا بوجھ جس حد تک مگر حق تو یہ ہے پتھر کو پتھر لکھ دیا جائے کسی انعام کی خاطر نہ ہوگا ہم سے یہ ہرگز کہ اک شاہین کو جنگلی کبوتر لکھ دیا جائے ستم کی داستاں کس روشنائی سے رقم ...