موت آئے گی جو رسوائی کا ساماں ہوگا
موت آئے گی جو رسوائی کا ساماں ہوگا چاک دل ہوگا اگر چاک گریباں ہوگا دل کو بہلاتا ہوں یہ کہہ کے تری فرقت میں پردۂ غیب سے خود وصل کا ساماں ہوگا حشر میں دیکھیں گے رحمت کا تماشا زاہد جب خطا وار خطاؤں پہ پشیماں ہوگا ملک الموت کو بھی ساتھ گل اپنے لانا مجھ پہ احسان تیرا اے شب ہجراں ...