Munshi Khairati Laal Shagufta

منشی خیراتی لال شگفتہ

منشی خیراتی لال شگفتہ کی غزل

    نیم جاں ہوں زندگی دود چراغ کشتہ ہے

    نیم جاں ہوں زندگی دود چراغ کشتہ ہے میری ہستی صورت‌ بود چراغ کشتہ ہے گو ہوں مفلس پر ہوں اپنی تیرہ بختی سے نمی میرے گھر میں دولت سود چراغ کشتہ ہے ہو نہیں سکتا سیہ کاری سے میں روشن ضمیر دل مرا اک ظرف معصود چراغ کشتہ ہے دیکھ کر پروانوں کے پر صبح کو ثابت ہوا یہ بہار گلشن جود چراغ ...

    مزید پڑھیے

    مضمون عشق ذہن ستم گر میں آ گیا

    مضمون عشق ذہن ستم گر میں آ گیا دریا سمٹ کے حلقۂ ساغر میں آ گیا ہنگام ذبح جسم نے گستاخیاں جو کیں دھبا لہو کا دامن خنجر میں آ گیا آ نکلے تیرے سامنے کیا پوچھتا ہے یار کچھ اس گھڑی یہی دل مضطر میں آ گیا اس سرو قد کے قامت موزوں کو دیکھ کر خم اے شگفتہؔ نخل صنوبر میں آ گیا

    مزید پڑھیے

    ہو اگر مد نظر گلشن میں اے گلفام رقص

    ہو اگر مد نظر گلشن میں اے گلفام رقص صورت بسمل دکھائے بلبل ناکام رقص خانہ مقتل میں ہوتا ہے گماں فردوس کا مور بن کر جب دکھاتی ہے تری صمصام رقص وہ ہوا خواہ نسیم زلف ہوں میں تیرہ بخت کیوں نہ مرقد پر کرے دود چراغ‌ شام رقص آرزو ہے التفات بے قرار سے مجھے وصل میں اس کو دکھائے ہر رگ ...

    مزید پڑھیے

    دکھا اے ناخن غم لطف باہم ایسے ساماں پر

    دکھا اے ناخن غم لطف باہم ایسے ساماں پر گریباں کا ہو منہ دامن پہ دامن کا گریباں پر وہ سوئے ہو کے بے پردہ یہاں کس کس تمنا سے مگر صدقے ہوا کے رات بھر روئے درخشاں پر تمہارے دست نازک نے جو کیں اٹھکھیلیاں اس سے اتر آیا گریباں مسکرا کر پائے داماں پر سکھایا چشم کو کیا آتش غم نے دم ...

    مزید پڑھیے

    مصرعے پہ ان کے مصرعۂ قد کا گماں ہوا

    مصرعے پہ ان کے مصرعۂ قد کا گماں ہوا اک طبقہ بیت کا طبق آسمان ہوا چنتا ہے اپنی جبے پر افشان و مہروش گردوں کو شوق پرورش کہکشاں ہوا کھینچا جو دشمنی سے گریباں کو دوست نے دامان اشتیاق مرا دھجیاں ہوا گھوریں گے کیا گلوں کو گلستان دہر میں رخصت ہوئی بہار نزول خزاں ہوا دکھلائیں گے ...

    مزید پڑھیے

    گر تعلی پر ہے وہم امتحان مے فروش

    گر تعلی پر ہے وہم امتحان مے فروش بے نشاں ہو کر نکالیں گے نشان مے فروش سجدے کرتے ہیں خم مے کو وفور نشہ میں صورت مینائے مے مداح شان مے فروش جام و مینا و صراحی و سبو سے بے گماں ساقیٔ مشفق پہ ہوتا ہے گمان مے فروش بھٹیوں پر جا کے پوچھیں گے بہار آنے تو دو عالم مستی میں مستوں سے بیان مے ...

    مزید پڑھیے

    اس بت کو دل دکھا کے کلیجہ دکھا دیا

    اس بت کو دل دکھا کے کلیجہ دکھا دیا اسباب اپنی ذات کا سارا دکھا دیا ہم نے تمہاری بات پہ دکھلا کے آئنہ معشوق خوبرو تمہیں تم سا دکھا دیا مشتاق دل ہوا جو وہ مے نوش بزم میں میں نے اٹھا کے ہاتھ میں شیشہ دکھا دیا ہم نے بھی ان کو ان کی طرح چھیڑ چھاڑ میں رونا دکھا دیا کبھی ہنسنا دکھا ...

    مزید پڑھیے