کہیں کیا کہ کیا کیا ستم دیکھتے ہیں
کہیں کیا کہ کیا کیا ستم دیکھتے ہیں لکھا ہے جو قسمت میں ہم دیکھتے ہیں کبھی آہ نعرہ کبھی کھینچتے ہیں ہم اس ساز کا زیر و بم دیکھتے ہیں خط سر نوشت اپنا ہم پڑھ رہے ہیں تمہارا جو نقش قدم دیکھتے ہیں مرے رو بہ رو وہ بہم غیر سے ہیں نہ دیکھے کوئی جو کہ ہم دیکھتے ہیں رہی گر تلاش کمر یوں ہی ...