منیر احمد فردوس کی نظم

    بے دعا لمحے

    ہمارے ہونٹوں کے غار ویرانیوں میں ایسے گھرے کہ بے دعا لمحوں نے ان پر جالے بن کر اندر پڑی تمام دعاؤں کو قید کر دیا ہمارے لب مدت سے دعاؤں کے ذائقے کھو چکے کوئی ننھی سی دعا راستہ پا کر آسمانوں کا سفر کرتی ہے تو کتنی ہی بھٹکتی بد دعائیں مل کر اس دعا کا راستہ روک لیتی ہیں ہم بے دعا رتوں ...

    مزید پڑھیے

    ایک منظر آسماں جیسا

    میں وقت کے خیمے سے نکلا۔۔۔ تو الجھنوں کی چلچلاتی دھوپ میں زیست مجھ سے لپٹ پڑی اور سلجھنوں کا سفر میرے تلووں پر لکھ دیا انکار سے نا آشنا میں نے پاؤں پر سفر باندھ لیا اب آسمان جیسا ایک حسیں منظر بنا کر مجھے سفید پرندوں کے حوالے کرنا ہے دل کی زمین سے نفرت کی جڑیں کاٹ کر وفا پرور جذبے ...

    مزید پڑھیے

    (۱) بے چہرگی

    ہم ایک ایسی وادی دریافت کر چکے جہاں صرف دکھوں کی فصل کاشت ہوتی ہے جنت کی بات کرنے والوں کے ہونٹ خامشی کے دھاگے سے سی کر انہیں سناٹوں کی جہنم میں ڈال دیا جاتا ہے محبت کے ماتھے پر ''نفرت'' لکھنے کی سیاہی ہر سینے میں ڈال دی گئی ہے دھرتی کے سینے پر خوشیاں سینچنے والوں کی آنکھیں اب اپنے ...

    مزید پڑھیے

    (۱) پارلیمنٹ

    ایک آراستہ بند کمرہ جس کے دروازے خارزار کی طرف کھلتے ہیں جہاں ہمارے تلووں پر تاریک راہیں نقش کر کے ہمیں خساروں کے سفر پر بھیجا جاتا ہے ہم ہمیشہ گرد و غبار کما کر لائے مگر کبھی انکار کو رہنما نہیں جانا ہمارے ذہن کے افق پر سورج کے طلوع ہونے پر پہرے ہیں کہ بند کمرے میں اندھیروں کی ...

    مزید پڑھیے

    (۲) پارلیمنٹ

    ہم جان چکے کہ اس بند کمرے میں ہماری سانسوں پر گھٹن زدہ فیصلے لکھے جاتے ہیں ہماری آرزؤں کو بیچ کر دکھ خریدے جاتے ہیں خوف کو نگہبانی کے راز بتائے جاتے ہیں اور اناج کے نام پر بھوک تقسیم کی جاتی ہے بند کمرے میں جو کھیل کھیلے جاتے ہیں ان میں ہماری ہار لکھی جاتی ہے مگر۔۔۔ اب ہم نے جان ...

    مزید پڑھیے

    وقت ایک کہانی کار

    وقت سب سے بڑا کہانی کار جو ازل سے ہر چہرے پر آفاقی کہانیاں لکھ کر چہروں کو لمحہ بہ لمحہ داستاں کرنے میں مصروف ایک کہانی کی تکمیل کے لئے ان گنت کردار آسمان سے اترتے ہیں سیاہ و سفید ساعتوں کی بارش میں بھیگتے کورے چہروں پر وقت سزا جزا کی ایسی لا زوال کہانیاں تحریر کرتا ہے کہ کتنے ہی ...

    مزید پڑھیے

    نیا سجدہ

    زندگی کی کہانی میں ایک ایسا بھی کردار نبھائیں کہ کاسۂ جاں میں ایسی خیرات ملے کہ ہم اندر سے سنور جائیں اور ان گنت ہونٹوں کے غاروں میں ہمارے نام سے دعاؤں کے اتنے دیپ جلیں کہ ہمارے مقدر کے جہاں میں گھات لگائے تاریکیوں کے لشکر روشنی کو سجدہ کر کے اپنی ہار کا اعلان کریں

    مزید پڑھیے

    چوری شدہ خواب کی تلاش

    جب رات خوابوں کے سلسلے لے کر اترتی ہے تو شب زادے اپنے خواب سجا کر سو جاتے ہیں مگر میری ویران آنکھوں سے نیند یہ کہہ کر رخصت ہو جاتی ہے کہ مجھے صرف ان آنکھوں میں رات کاٹنی ہے جہاں خوابوں کی حکمرانی ہے مگر اسے یہ کون بتائے کہ میرا خواب ایک مدت سے لاپتہ ہے تب سے میری آنکھوں نے نیند کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2