منیب الرحمن کے تمام مواد

1 غزل (Ghazal)

    پیڑوں سے دھوپ پچھلے پہر کی پھسل گئی (ردیف .. ے)

    پیڑوں سے دھوپ پچھلے پہر کی پھسل گئی سورج کو رخصتی کا افق سے پیام ہے پھیلا ہوا ہے کمرے میں احساس بے حسی خاموشیوں سے بے سخنی ہم کلام ہے آہٹ ہو قفل کھلنے کی دروازہ باز ہو آنکھوں کو اب یقیں ہے یہ امید خام ہے یہ عمر سست گام گزرتی ہے اس طرح ہر آن دل کو وقت شماری سے کام ہے رہتی ہے صرف ...

    مزید پڑھیے

28 نظم (Nazm)

    برگد کا پیڑ

    آنکھیں میچے سوچ میں گم دھونی رمائے کوئی سادھو جیسے بیٹھا ہو بچے کھیل رہے ہیں جن کی چیخوں سے خاموشی کے ساکن جوہڑ میں ہلچل جھونکے آتے ہیں لیکن یہ چپ سادھے رہتا ہے موت بھی شاید اس کے بڑھاپے کو چھونے سے ڈرتی ہے اس کا تن ماضی سے بوجھل ہے اور ہمارے دن اس کے بھاری پن کو سہمی سہمی نظروں سے ...

    مزید پڑھیے

    خانۂ متروک

    دروازے کے شیشوں سے لگی ہیں آنکھیں ہر گوشے میں ماضی کی کمیں گاہیں ہیں یادیں ہیں کہ بکھرے ہوں کھلونے جیسے کچھ آہٹیں کچھ قہقہے کچھ آہیں ہیں جو لوگ یہاں رہتے تھے ان کے سائے چپ چاپ پھرا کرتے ہیں ان کمروں میں کھوئی ہوئی آواز گئے وقتوں کی گونج اٹھتی ہے مانند اذاں کانوں میں میں آیا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    نام کا پتھر

    صدر دروازے پہ اک نام کا پتھر ہے ابھی لوح مرمر پہ ہے یہ نام جلی حرفوں میں میرے دادا سے ہے یہ نام جلی حرفوں میں یہ حویلی، یہ سن و سال کی تعمیر قدم اس میں کچھ لوگ رہا کرتے تھے آج تک سائے یہاں ان کے پھرا کرتے ہیں دل کو ہر بار گماں ہوتا ہے میرے ماں باپ، مرے بھائی بہن روزنوں سے نہ کہیں ...

    مزید پڑھیے

    کتاب کا پھول

    کھلا تھا صبح سویرے جب آفتاب کا پھول دیا تھا توڑ کے اس نے مجھے گلاب کا پھول زمانہ بیت گیا، اتفاق سے مجھ کو ملا ہے آج یہ سوکھا ہوا کتاب کا پھول ہجوم غم سے نکل آئے ہیں مرے آنسو کہ ہے یہ تحفۂ ماضی مرے شباب کا پھول

    مزید پڑھیے

    سنتھالی ناچ

    یہ چٹانوں کے بھنور ہیں جن سے ظلمت چیختی ہے آندھیوں کے دل کی دھڑکن دیو داروں کے تنوں میں مست شیروں کی گرج ہے جنگلوں میں مورچھل، نیزے، کمانیں لذتوں کے منہ سے باہر تند شعلوں کی زبانیں عورتوں کی آبنوسی چھاتیوں سے درد بن کر زہر کی بوندیں گریں گی ان کی رانیں تشنۂ پیکاں رہیں گی اور وحشت ...

    مزید پڑھیے

تمام