آئنہ بھی آئینہ گر سے الجھتا رہ گیا
آئنہ بھی آئینہ گر سے الجھتا رہ گیا میں ہی اس بہروپ گھر میں ایک جھوٹا رہ گیا آنکھ کھلتے ہی امڈ آئی ہے کتنی تیرگی دیکھتے ہی دیکھتے سورج ستارہ رہ گیا سرپھری آندھی نے آخر کر دیا قصہ تمام میں چراغوں کی لوؤں پر ہاتھ رکھتا رہ گیا نقش دھندلائے تو چہرے کی شناسائی گئی آنکھ پتلی میں ...