مری زندگی کی کتاب کا ہے ورق ورق یوں سجا ہوا
مری زندگی کی کتاب کا ہے ورق ورق یوں سجا ہوا سر ابتدا سر انتہا ترا نام دل پہ لکھا ہوا یہ چمک دمک تو فریب ہے مجھے دیکھ گہری نگاہ سے ہے لباس میرا سجا ہوا مرا دل مگر ہے بجھا ہوا مری آنکھ تیری تلاش میں یوں بھٹکتی رہتی ہے رات دن جیسے جنگلوں میں ہرن کوئی ہو شکاریوں میں گھرا ہوا تری ...