Mumtaz Gurmani

ممتاز گورمانی

ممتاز گورمانی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    حسن فانی ہے جوانی کے فسانے تک ہے

    حسن فانی ہے جوانی کے فسانے تک ہے پر یہ کمبخت محبت تو زمانے تک ہے وہ ملے گا تو شناسائی دلوں تک ہوگی اجنبیت تو فقط سامنے آنے تک ہے دشت میں پاؤں دھرا تھا کبھی وحشت کے بغیر اب وہی ریت مرے آئینہ خانے تک ہے شاعری پیروں فقیروں کا وظیفہ تھا کبھی اب تو یہ کام فقط نام کمانے تک ہے چاند ...

    مزید پڑھیے

    فصیل دل میں در کیا کہ رابطہ بنا رہے

    فصیل دل میں در کیا کہ رابطہ بنا رہے اسے خدا کا گھر کیا کہ رابطہ بنا رہے زمیں پہ اپنے جسم کی تھکن بچھا کے سو گیا بھروسہ خاک پر کیا کہ رابطہ بنا رہے سبھی گھروں میں آپ ہی مقیم تھا اسی لیے مجھے بھی در بدر کیا کہ رابطہ بنا رہے وہ دشمنوں کی صف میں تھا اسی لیے کلام بھی کمان کھینچ کر کیا ...

    مزید پڑھیے

    میں کم سنی کے سبھی کھلونوں میں یوں بکھرتا جواں ہوا تھا

    میں کم سنی کے سبھی کھلونوں میں یوں بکھرتا جواں ہوا تھا دلا میں تیرے حسیں خیالوں سے ڈرتا ڈرتا جواں ہوا تھا مجھے ستاروں کی گردشوں سے ڈرائے گا کیا نصیب میرا کہ میں بگولوں کے ساتھ صحرا میں رقص کرتا جواں ہوا تھا بڑا تعجب ہے تیری آنکھوں کی اک تجلی سے جل گیا ہوں وگرنہ شعلوں کی آنکھ پر ...

    مزید پڑھیے

    نیندوں کو جب خواب میں جوتا جاتا تھا

    نیندوں کو جب خواب میں جوتا جاتا تھا میں بس اپنے نین بھگوتا جاتا تھا آنچل کا اک پھول شرارت کرتا تھا اک شہزادہ پتھر ہوتا جاتا تھا پھول دعائے نور سناتے تھے اور میں اس کی خاطر ہار پروتا جاتا تھا عشق میں ہم نے جتنے رنگ اپنائے تھے وحشی دھوبی سب کو دھوتا جاتا تھا پانی بھرنے ایک ...

    مزید پڑھیے

    قلم کی نوک پہ رکھوں گا اس جہان کو میں

    قلم کی نوک پہ رکھوں گا اس جہان کو میں زمیں لپیٹ کے رکھ دوں کہ آسمان کو میں عزیز جاں ہو جسے مجھ سے وہ گریز کرے کہ آج آیا ہوا ہوں خود اپنی جان کو میں ہے موج موج مخالف مرے سفینے کی اور اس پہ کھولنے والا ہوں بادبان کو میں فریب ذات سے باہر نکل کے دیکھ مجھے بتا رہا ہوں زمانے کی آن بان ...

    مزید پڑھیے

تمام