Mukhtaruddin

مختارالدین

مختارالدین کی غزل

    وطن جس روز سے چھوٹا ہے وہ منظر نہیں ملتا

    وطن جس روز سے چھوٹا ہے وہ منظر نہیں ملتا در و دیوار مل جاتے ہیں لیکن گھر نہیں ملتا بہت مشکل ہے دو دنیاؤں میں اک شخص کا رہنا جو مجھ میں سوچتا ہے وہ مجھے باہر نہیں ملتا نہ سیکھے باپ کی انگلی پکڑ کر طفل گر چلنا اسے منزل تو مل جائے مگر رہبر نہیں ملتا منافع خور دو دن کے لیے بھی کر ...

    مزید پڑھیے