Mukhtar Shameem

مختار شمیم

مختار شمیم کی غزل

    وقت کے چہرے پہ چڑھتی دھوپ کا غازہ لگا

    وقت کے چہرے پہ چڑھتی دھوپ کا غازہ لگا کچھ مرے رنگ سخن کا اس سے اندازہ لگا ایک لفظ کن امین عالم امکاں ہزار ایک اک لمحے سے تو صدیوں کا اندازہ لگا ٹوٹ جاتا ہوں شکستہ آئنہ کو دیکھ کر جب کبھی خود سے ملا ہوں زخم اک تازہ لگا اک نہ اک آسیب چپکے سے ابھی در آئے گا بند کر گھر کے دریچے لاکھ ...

    مزید پڑھیے

    نامۂ گل میں کسی شوخ کی تحریر کا رنگ

    نامۂ گل میں کسی شوخ کی تحریر کا رنگ دل پر خوں کی ابھرتی ہوئی تصویر کا رنگ وہ تہی مایہ پشیمان وفا ہیں ہم لوگ اپنی تقریر میں جادو ہے نہ تحریر کا رنگ سبز در سبز درختوں میں چلا آگ کا پھاگ اجلا اجلا ہے مرے خواب کی تعبیر کا رنگ قتل ہونا ہے سر شام تمنا ہر روز روز لانا ہے نئی صبح کی ...

    مزید پڑھیے

    میں زندگی کے ہزاروں عذاب جھیل گیا

    میں زندگی کے ہزاروں عذاب جھیل گیا عذاب کیا ہیں میں کتنے ہی خواب جھیل گیا یہ پیاس دھوپ سفر دشت اور میں تنہا غنیم وقت کا اک اک حساب جھیل گیا میں اپنے آپ سے مل کر بہت پشیماں ہوں بچھڑتے رہنے کا پیہم عذاب جھیل گیا افق افق وہ مگر مہر و مہ اچھالے ہے میں زخم زخم کئی آفتاب جھیل گیا وہ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی سایہ تو کبھی دھوپ کا منظر بدلے

    کبھی سایہ تو کبھی دھوپ کا منظر بدلے در و دیوار ہوئے دشت‌ نما گھر بدلے موسموں نے تو درختوں کو دیے پیراہن اور ہواؤں نے اڑانوں کے لیے پر بدلے اس نے چٹان میں اک پھول کھلایا تو کیا پتھروں کو نہ بدلنا تھا نہ پتھر بدلے ریگ زاروں میں چلا قافلۂ موج حیات تشنگی ریت کے صحرا میں سمندر ...

    مزید پڑھیے

    خاموشیوں کے گہرے سمندر میں ڈوب جائیں

    خاموشیوں کے گہرے سمندر میں ڈوب جائیں کھو جائیں اس طرح کہ پھر اپنا پتہ نہ پائیں ہے موت کا پیام کناروں کی زندگی معصوم مچھلیوں سے کہو جال میں نہ آئیں دشت الم میں برگ خزاں دیدہ کی طرح بس اے ہجوم شوق کہیں ہم بکھر نہ جائیں ویرانیاں کہ آنکھوں میں صحرا بسا ہوا مجبورئ حیات نہ آنسو بھی ...

    مزید پڑھیے

    صبح رنگین و جواں شام سہانی مانگے

    صبح رنگین و جواں شام سہانی مانگے دل بیتاب کہ تیری ہی کہانی مانگے کوئی دیکھے یہ مرا عالم‌ جولانی طبع جس طرح آب رواں آپ روانی مانگے خوگر عیش نہیں فطرت شوریدہ‌ سراں غم و اندوہ طلب سوز نہانی مانگے دشت غربت میں ان آنکھوں کی نمی یاد آئے تشنہ لب جیسے کوئی صحرا سے پانی مانگے شومیٔ ...

    مزید پڑھیے

    لفظوں میں کیسا رنگ معانی دکھائی دے

    لفظوں میں کیسا رنگ معانی دکھائی دے میرے قلم میں آج روانی دکھائی دے جیسے ہو سطح‌ خواب پہ اک بے ستوں مکاں عالم تمام دوستو فانی دکھائی دے یہ داغ داغ اپنا دل غم نصیب تھا یارو نگار‌ خانۂ مانی دکھائی دے تم تلخ زندگی کے حقائق سے بے خبر تم کو حیات کیوں نہ سہانی دکھائی دے وہ منجمد ...

    مزید پڑھیے

    خیالوں میں بھی اکثر چونک اٹھا ہوں

    خیالوں میں بھی اکثر چونک اٹھا ہوں خدا جانے میں کیا کیا سوچتا ہوں عجب حیرانیوں کا سامنا ہے کہ جیسے میں کسی کا آئنہ ہوں چٹانوں میں کھلا ہے پھول تنہا یہ سچ ہے میں اصولوں میں پلا ہوں یہ وضع احتیاط اندوہ گیں ہے خود اپنے آپ سے ڈرنے لگا ہوں

    مزید پڑھیے

    ہے تقاضائے جنوں سلسلہ وار ملے

    ہے تقاضائے جنوں سلسلہ وار ملے غم کی زنجیر ملے درد کی جھنکار ملے تیشۂ نور لیے صبح کا پیغام لیے کوئی بیدار ملے کوئی تو ہشیار ملے دشت وحشت کی قسم آبلہ پائی کی قسم راہ میں جب نہ کوئی سایۂ دیوار ملے ہم سفر ہم نے جہاں نقش تمنا پایا ہم رہ زیست کے اس موڑ پہ بیکار ملے ان کے چہروں پہ ...

    مزید پڑھیے

    فریب حسن نظر کا دکھائی دیتا ہے

    فریب حسن نظر کا دکھائی دیتا ہے ہمیں ہر ایک جو اچھا دکھائی دیتا ہے شعور غم کے دریچے تو وا کرو یارو فصیل شب پہ اجالا دکھائی دیتا ہے یہاں سب اپنی صلیبیں اٹھائے پھرتے ہیں ہر ایک شخص مسیحا دکھائی دیتا ہے ہمارے درد کو پڑھ لو کھلی کتاب ہیں ہم ہر ایک چہرہ یہ کہتا دکھائی دیتا ہے شمیمؔ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2