وقت کے چہرے پہ چڑھتی دھوپ کا غازہ لگا
وقت کے چہرے پہ چڑھتی دھوپ کا غازہ لگا کچھ مرے رنگ سخن کا اس سے اندازہ لگا ایک لفظ کن امین عالم امکاں ہزار ایک اک لمحے سے تو صدیوں کا اندازہ لگا ٹوٹ جاتا ہوں شکستہ آئنہ کو دیکھ کر جب کبھی خود سے ملا ہوں زخم اک تازہ لگا اک نہ اک آسیب چپکے سے ابھی در آئے گا بند کر گھر کے دریچے لاکھ ...