Mukhtar Shameem

مختار شمیم

مختار شمیم کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    وقت کے چہرے پہ چڑھتی دھوپ کا غازہ لگا

    وقت کے چہرے پہ چڑھتی دھوپ کا غازہ لگا کچھ مرے رنگ سخن کا اس سے اندازہ لگا ایک لفظ کن امین عالم امکاں ہزار ایک اک لمحے سے تو صدیوں کا اندازہ لگا ٹوٹ جاتا ہوں شکستہ آئنہ کو دیکھ کر جب کبھی خود سے ملا ہوں زخم اک تازہ لگا اک نہ اک آسیب چپکے سے ابھی در آئے گا بند کر گھر کے دریچے لاکھ ...

    مزید پڑھیے

    نامۂ گل میں کسی شوخ کی تحریر کا رنگ

    نامۂ گل میں کسی شوخ کی تحریر کا رنگ دل پر خوں کی ابھرتی ہوئی تصویر کا رنگ وہ تہی مایہ پشیمان وفا ہیں ہم لوگ اپنی تقریر میں جادو ہے نہ تحریر کا رنگ سبز در سبز درختوں میں چلا آگ کا پھاگ اجلا اجلا ہے مرے خواب کی تعبیر کا رنگ قتل ہونا ہے سر شام تمنا ہر روز روز لانا ہے نئی صبح کی ...

    مزید پڑھیے

    میں زندگی کے ہزاروں عذاب جھیل گیا

    میں زندگی کے ہزاروں عذاب جھیل گیا عذاب کیا ہیں میں کتنے ہی خواب جھیل گیا یہ پیاس دھوپ سفر دشت اور میں تنہا غنیم وقت کا اک اک حساب جھیل گیا میں اپنے آپ سے مل کر بہت پشیماں ہوں بچھڑتے رہنے کا پیہم عذاب جھیل گیا افق افق وہ مگر مہر و مہ اچھالے ہے میں زخم زخم کئی آفتاب جھیل گیا وہ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی سایہ تو کبھی دھوپ کا منظر بدلے

    کبھی سایہ تو کبھی دھوپ کا منظر بدلے در و دیوار ہوئے دشت‌ نما گھر بدلے موسموں نے تو درختوں کو دیے پیراہن اور ہواؤں نے اڑانوں کے لیے پر بدلے اس نے چٹان میں اک پھول کھلایا تو کیا پتھروں کو نہ بدلنا تھا نہ پتھر بدلے ریگ زاروں میں چلا قافلۂ موج حیات تشنگی ریت کے صحرا میں سمندر ...

    مزید پڑھیے

    خاموشیوں کے گہرے سمندر میں ڈوب جائیں

    خاموشیوں کے گہرے سمندر میں ڈوب جائیں کھو جائیں اس طرح کہ پھر اپنا پتہ نہ پائیں ہے موت کا پیام کناروں کی زندگی معصوم مچھلیوں سے کہو جال میں نہ آئیں دشت الم میں برگ خزاں دیدہ کی طرح بس اے ہجوم شوق کہیں ہم بکھر نہ جائیں ویرانیاں کہ آنکھوں میں صحرا بسا ہوا مجبورئ حیات نہ آنسو بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام