Mukhlis Musavviri

مخلص مصوری

مخلص مصوری کی غزل

    باتوں کو میری چھوڑیئے جو آپ کو جچی نہیں

    باتوں کو میری چھوڑیئے جو آپ کو جچی نہیں لیکن یہ دل سے پوچھئے کیا دل بھی قیمتی نہیں عادت بری تو جائے گی اک دن تو جائے گی نہیں وہ آدمی برا نہیں فطرت اگر بری نہیں گلشن کے پھول پھول میں کس کی مہک ہے یہ بتا نظروں سے تو چھپا مگر خوشبو تیری چھپی نہیں تو نے نظر جو پھیر لی ساقی یہ تیرا ...

    مزید پڑھیے

    تیرگی روشنی سے شرمندہ

    تیرگی روشنی سے شرمندہ آدمی آدمی سے شرمندہ آپ کیوں ہیں ابھی سے شرمندہ سوچ کر ان کہی سے شرمندہ ذکر احساں ہوا جو باتوں میں میرا محسن مجھی سے شرمندہ سبز پیڑوں کے بیچ اک پودا بے ثمر بیکلی سے شرمندہ ہوں سخی حاتموں کی بستی میں اپنی بد قسمتی سے شرمندہ میری ہستی چراغ کی بتی اپنی کم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2