دعوے بلندیوں کے کریں کس زباں سے ہم
دعوے بلندیوں کے کریں کس زباں سے ہم خود آ گئے زمین پہ جب آسماں سے ہم ہم کو بھی مصلحت نے سیاسی بنا دیا پہلے کہاں مکرتے تھے اپنی زباں سے ہم دونوں قدم بڑھائیں مٹانے کو نفرتیں آغاز تم وہاں سے کرو اور یہاں سے ہم رستے کی ہر نگاہ تجھے پوچھتی ملی گزرے ترے بغیر جدھر سے جہاں سے ہم ہم دھوپ ...