مجاہد فراز کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    دعوے بلندیوں کے کریں کس زباں سے ہم

    دعوے بلندیوں کے کریں کس زباں سے ہم خود آ گئے زمین پہ جب آسماں سے ہم ہم کو بھی مصلحت نے سیاسی بنا دیا پہلے کہاں مکرتے تھے اپنی زباں سے ہم دونوں قدم بڑھائیں مٹانے کو نفرتیں آغاز تم وہاں سے کرو اور یہاں سے ہم رستے کی ہر نگاہ تجھے پوچھتی ملی گزرے ترے بغیر جدھر سے جہاں سے ہم ہم دھوپ ...

    مزید پڑھیے

    اس قدر سچائی سے بیزار دنیا ہو گئی

    اس قدر سچائی سے بیزار دنیا ہو گئی زد پہ گردن ہے مری، تلوار دنیا ہو گئی اس کے دل میں نیم گولی، شہد باتوں میں رکھے پوچھتے کیا ہو میاں! مکار دنیا ہو گئی بے حیائی بے وفائی بے یقینی بے حسی کیسے کیسے خنجروں کی دھار دنیا ہو گئی مصلحت نے کس قدر تبدیل اس کو کر دیا غیر میں ہوں ان دنوں غم ...

    مزید پڑھیے

    وہ آزمائیں مجھے ان کو آزماؤں میں

    وہ آزمائیں مجھے ان کو آزماؤں میں پھر آندھیوں کے لئے اک دیا جلاؤں میں پھر اپنی یاد کی پروائیاں بھی قید کرے وہ چاہتا ہے اگر اس کو بھول جاؤں میں اداس آنکھوں کو سوغات دے کے اشکوں کی یہ اس نے خوب کہا ہے کہ مسکراؤں میں میاں یہ زیست کی سچائیوں کے قصے ہیں کوئی فسانہ نہیں ہے جسے سناؤں ...

    مزید پڑھیے

    مشقت کی تپش میں جسم کا لوہا گلاتے ہیں

    مشقت کی تپش میں جسم کا لوہا گلاتے ہیں بڑی مشکل سے اس مٹی کو ہم سونا بناتے ہیں ترستے ہیں کہیں کچھ لوگ روٹی کے نوالوں کو کہیں ہر شام شہزادے شرابوں میں نہاتے ہیں کبھی سوکھے ہوئے پیڑوں کا وہ ماتم نہیں کرتے ہوں جن کے ذہن تعمیری نئے پودے لگاتے ہیں خدایا رحم ان معصوم بچوں کے لڑکپن ...

    مزید پڑھیے

    پتا چلا کہ مری زندگی میں لکھا تھا

    پتا چلا کہ مری زندگی میں لکھا تھا وہ جس کا نام کبھی ڈائری میں لکھا تھا وہ کس قبیلے سے ہے کون سے گھرانے سے سب اس کے لہجے کی شائستگی میں لکھا تھا نظر میں آئے بہت سے سجے بنے چہرے مگر جو حسن تری سادگی میں لکھا تھا وہ مجھ غریب کی حالت پہ اور کیا کہتا تمام زہر تو اس کی ہنسی میں لکھا ...

    مزید پڑھیے

تمام