ہم ہجر کی کالی راتوں میں جب بستر خواب پہ جاتے ہیں
ہم ہجر کی کالی راتوں میں جب بستر خواب پہ جاتے ہیں ماضی کے تمام مصائب اک اک کر کے سامنے آتے ہیں پھر مستقبل کے بھیانک چہرے پر جب نظریں پڑتی ہیں اس ہیبت ناک تصور سے ہم ڈرتے ہیں گھبراتے ہیں غیروں سے وہ ملتے رہتے ہیں خود جا جا کر تنہائی میں میرا کیا ہے ذکر بھلا مرے سائے سے بھی شرماتے ...