Muhammad Ayyub Zauqi

محمد ایوب ذوقی

محمد ایوب ذوقی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    ہم ہجر کی کالی راتوں میں جب بستر خواب پہ جاتے ہیں

    ہم ہجر کی کالی راتوں میں جب بستر خواب پہ جاتے ہیں ماضی کے تمام مصائب اک اک کر کے سامنے آتے ہیں پھر مستقبل کے بھیانک چہرے پر جب نظریں پڑتی ہیں اس ہیبت ناک تصور سے ہم ڈرتے ہیں گھبراتے ہیں غیروں سے وہ ملتے رہتے ہیں خود جا جا کر تنہائی میں میرا کیا ہے ذکر بھلا مرے سائے سے بھی شرماتے ...

    مزید پڑھیے

    دور رہ کر وطن کی فضا سے جب بھی احباب کی یاد آئی

    دور رہ کر وطن کی فضا سے جب بھی احباب کی یاد آئی ہجر میں رہ گیا دل تڑپ کر آنکھ فرط الم سے بھر آئی گلشن حسرت و آرزو کی جب کلی کوئی کھلنے پہ آئی باد صرصر نے مارے طمانچے اس خطا پر کہ کیوں مسکرائی اہل زر سے یہ انس و محبت بے زروں سے یہ انداز نفرت کھل گیا آپ کا زہد و تقویٰ دیکھ لی آپ کی ...

    مزید پڑھیے

    وہ نام زہر کا رکھ دیں دوا تو کیا ہوگا

    وہ نام زہر کا رکھ دیں دوا تو کیا ہوگا کہیں جو خون کو رنگ حنا تو کیا ہوگا چمن کی سمت چلا تو ہے کاروان بہار جو راہزن ہی ہوئے رہنما تو کیا ہوگا حریف سیل حوادث تو ہے سفینۂ قوم جو نذر موج ہوا نا خدا تو کیا ہوگا ترس رہا ہے زمانہ سکون دل کے لئے سکون دل نہ میسر ہوا تو کیا ہوگا چمن کے ...

    مزید پڑھیے

    وہ نماز عشق ہی کیا جو سلام تک نہ پہنچے

    وہ نماز عشق ہی کیا جو سلام تک نہ پہنچے کہ قعود سے جو گزرے تو قیام تک نہ پہنچے وہ حیات کیا کہ جس میں نہ خوشی کے ساتھ غم ہو وہ سحر بھی کیا سحر ہے کہ جو شام تک نہ پہنچے ترے مے کدے کا ساقی یہ چلن بھی کیا چلن ہے کہ جو ہاتھ تشنہ کاموں کے بھی جام تک نہ پہنچے مری نا مرادیوں کی یہی انتہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    اک انقلاب مسلسل ہے زندگی میری

    اک انقلاب مسلسل ہے زندگی میری اک اضطراب مکمل ہے خامشی میری یہ کس مقام پہ پہنچی خود آگہی میری کہ آج آپ نے محسوس کی کمی میری مزاج حسن کو بھائی نہ بندگی میری نیاز عشق میں شامل رہی خودی میری محیط کون و مکاں ہے جمال پردہ نشیں وہ سامنے تھے جہاں تک نظر گئی میری حدیث دل بہ زبان نظر ...

    مزید پڑھیے

تمام