Mufti Sadruddin Aazurda

مفتی صدرالدین آزردہ

مفتی صدرالدین آزردہ کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    ہے مفت دل کی قیمت اگر اک نظر ملے

    ہے مفت دل کی قیمت اگر اک نظر ملے یہ وہ متاع ہے کہ نہ لیں مفت اگر ملے انصاف کر کہ لاؤں میں پھر کون سا وہ دن محشر کے روز بھی نہ جو داد جگر ملے پروانہ وار ہے حد پرواز شعلہ تک جلنے ہی کے لیے مجھے یہ بال و پر ملے آنے سے خط کے جاتے رہے وہ بگاڑ سب بن آئی اب تو حضرت دل لو خضر ملے کیا شکر کا ...

    مزید پڑھیے

    نکلنا ہو دل سے دشوار کیوں

    نکلنا ہو دل سے دشوار کیوں یہ اک آہ ہے اس کا پیکاں نہیں یہ ہاتھ اس کے دامن تلک پہنچے کب رسائی جسے تاگریباں نہیں فلک نے بھی سیکھے ہیں تیرے سے طور کہ اپنے کیے سے پشیماں نہیں مرا نامۂ شوق تلووں تلے نہ ملیے یہ خون شہیداں نہیں اسی کی سی کہنے لگے اہل حشر کہیں پرسش داد خواہاں نہیں

    مزید پڑھیے

    کاش مقبول ہو دعائے عدو (ردیف .. ن)

    کاش مقبول ہو دعائے عدو کیا کروں وہ بھی مستجاب نہیں اب تو اس چشم تر کا چرچا ہے ذکر دریا نہیں سحاب نہیں جمع طوفان و چشم تر مصرف اب مصارف کا کچھ حساب نہیں دھو دیا سب کو دیدۂ تر نے وہ نہیں درس وہ کتاب نہیں عشق بازی کا منہ چڑانا ہے اور وہ موسم نہیں شباب نہیں تیری آنکھوں کے دور میں ...

    مزید پڑھیے

    اک بات پر بگڑے گئے نہ جو عمر بھر ملے

    اک بات پر بگڑے گئے نہ جو عمر بھر ملے اس سے طریق صلح کے کیا صلح گر ملے باہم سلوک تھا پہ ترے دور حسن میں یہ رسم اٹھ گئی کہ بشر سے بشر ملے دل محو چشم یار تھا بیمار ہو گیا کچھ ان پرستشوں کا بھی آخر ثمر ملے اے نالہ تو نے ساتھ دیا آہ کا تو کیا امید کیا اثر کی جو دو بے اثر ملے صدمہ جگر پہ ...

    مزید پڑھیے

    کیا جانو جو اثر ہے دم شعلہ تاب میں

    کیا جانو جو اثر ہے دم شعلہ تاب میں یہ وہ ہے برق آگ لگا دے نقاب میں حال اس نگہ کا اس کے سراپے میں کیا کہوں مور ضعیف پھنس گئی جا شہد ناب میں ذکر وفا وہ سنتے ہی مجلس سے اٹھ گئے کچھ گفتگو ہی ٹھیک نہ تھی ایسے باب میں کیا پوچھتے ہو چارۂ ہو از خویش رفتگاں سو جا سے چاک جامہ ہے سوزن خلاب ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    فغان دہلی

    جن کو دنیا میں کسی سے بھی سروکار نہ تھا اہل و نا اہل سے کچھ خلط انہیں زنہار نہ تھا ان کی خلوت سے کوئی واقف و ہمراز نہ تھا آدمی کیا ہے فرشتے کا بھی واں بار نہ تھا وہ گلی کوچوں میں پھرتے ہیں پریشاں در در خاک بھی ملتی نہیں ان کو کہ ڈالیں سر پر عیش و عشرت کے سوا کچھ بھی نہ تھا جن کو ...

    مزید پڑھیے