ہے مفت دل کی قیمت اگر اک نظر ملے
ہے مفت دل کی قیمت اگر اک نظر ملے یہ وہ متاع ہے کہ نہ لیں مفت اگر ملے انصاف کر کہ لاؤں میں پھر کون سا وہ دن محشر کے روز بھی نہ جو داد جگر ملے پروانہ وار ہے حد پرواز شعلہ تک جلنے ہی کے لیے مجھے یہ بال و پر ملے آنے سے خط کے جاتے رہے وہ بگاڑ سب بن آئی اب تو حضرت دل لو خضر ملے کیا شکر کا ...